امام مالک کا پایہ اس قدر بلند ہے کہ مجھ ایسے ناقابل کا آپ کی تعریف میں قلم اٹھانا ایک قسم کی جرات اور ترک ادب ہے۔ مولانا عبدالحئی صاحب مرحوم لکھنوی تعلیق ممجد میں فرماتے ہیں ۔
الفائدۃ الثانیہ فی ترجمۃ الامام مالک و ما ادراک ما مالک امام الائمہ ومالک الازمۃ راس اجلۃ دارالھجرۃ قدوۃ علماء المدینۃ الطیبۃ یعجز اللسان عن ذکر اوصافہ الجلیلۃ و یقصر الانسان عن ذکر محاسنہ الحمیدۃ وقد اطنب المور خون فی تواریخھم والمحد ثون فی توالیفہم فی ذکر ترجمتہ و ثنائہ و صنف جمع منہم رسائل مستقلۃ فی ذکر حالاتہ الخ (صفحہ۱۳)
امام مالک رحمہ اللہ کی بابت تجھے کیا معلوم (کہ وہ کیا ہیں ؟ اور ان کا کیا پایہ ہے؟) وہ اماموں کے امام ہیں اور (علم کی) باگ کے مالک۔ بزرگان دارلہجرۃ کے سر (تاج) ہیں اور علماء مدینہ طیبہ کے پیشوا۔ آپ کے اوصاف جمیلہ کے ذکر سے زبان عاجز ہے اور آپ کے محاسن حمیدہ کے بیان سے انسان قاصر۔ مورخین نے اپنی تواریخ میں اور محدثین نے اپنی تصانیف میں آپ کا ذکر اور ثنا بہت لمبا بیان کیا ہے اور ان میں سے ایک جماعت نے آپ کے حالات
[1]
|