Maktaba Wahhabi

187 - 484
رکھتے ہیں اور ان کا کوئی نام بھی نہیں مگر ایک ہی نام یعنی اصحاب الحدیث (حدیث والے) اور اہل سنت (سنت والے) جیسا کہ ہم بیان کر چکے ہیں ۔‘‘ اس سے ظاہر ہے کہ ہر زمانے کے بدعتی لوگ اہل حدیث کے طرح طرح کے نام تراشتے چلے آئے ہیں ۔ اس وقت یہ نام تھے اور اب یہ ہیں کہ کوئی وہابی نجدی کہتا ہے کوئی لا مذہب بناتا ہے کوئی غیر مقلد کہہ کر پکارتا ہے اور یہ سب کچھ توحید و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے اور روش زمانہ (تقلید) کے چھوڑنے کے سبب ہے۔ حالانکہ وہ بیچارے سوائے اس نام کے جس میں خدا اور رسول کی نسبت پائی جائے کسی نام پر راضی نہیں ۔ع کسی کا ہو رہے کوئی نبی کا ہو رہے ہیں ہم (۲) رئیس الاحرار شیخ الاسلام ابن تیمیہ الحرانی کی حریت و آزادی اور ترک تقلید کے متعلق دھواں دھار تقریریں مشہور انام ہیں ۔ آپ جس طرح سب علوم عقلیہ و نقلیہ میں امام ہیں ۔ اسی طرح حریت و آزادی میں بھی پیشوا ہیں ۔ اور لطف یہ کہ مصائب و ابتلاء اور دشمنوں کی بدگوئی کے نشانہ خاص اور مشارالیہ مخصوص ہیں ان کی زندگی کن کے ہاتھوں مصیبتوں میں کٹی اور کیوں ؟ اسی لئے کہ وہ نصوص شرعیہ کو پیش نظر رکھ کر علم خدا داد سے کام لیتے تھے اور کسی کی رائے کے پابند نہ تھے۔ جس سے علمائے زمانہ مخالف ہو گئے۔ اور ان کی ایذا رسانی میں ہر طرح کی ممکن تجویز کو عمل میں لانے لگے چنانچہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ جن کا فضل و کمال علوم حدیثیہ و تاریخیہ کے متعلق مسلم کل ہے آپ کے ترجمہ میں فرماتے ہیں ۔ وقد انفرد و بفتاوی نیل من عرضہ لاجلہاو ھی مغمورۃ فی بحر علمہ فاللّٰہ تعالی لیسامحہ ویرضی عنہ ما رایت مثلہ (تذکرۃ الحفاظ ص۲۵۹) ’’اور فتووں میں متفرد ہوئے ہیں ۔ جن کی وجہ سے آپ کی بے عزتی کی گئی۔ اور وہ فتاویٰ آپ کے علم کے سمندر میں ڈوبے ہوئے تھے۔ پس اللہ تعالیٰ
Flag Counter