شہادت وارد ہے کہ یہ بہتر زمانے ہیں ۔ اور اسی بنا پر ان کو قرون مشہود لہا بالخیر کہتے ہیں چنانچہ صحیح بخاری میں ہے۔
عن عمران بن حصین قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خیر امتی قرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم قال عمران فلا ادری اذکر بعد قرنہ مرتین او ثلاثا ثم ان بعد کم قوم یشہدون ولا یستشھدون ویخونون ولا یوتمنون وینذرون ولا یفون ویظھر فیھم السمن۔[1]
حضرت عمران بن حصین صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے سب سے بہتر میرے زمانے کے لوگ ہیں پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے۔ حضرت عمران صحابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں رہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانے کے بعد دو زمانوں کا ذکر کیا یا تین کا (پھر فرمایا کہ) تمہارے بعد ایسے لوگ ہوں گے جو خود گواہی دیں گے حالانکہ ان سے گواہی طلب نہ کی جائے اور خیانت کریں گے اور امین نہ جانے جائیں گے اور نذریں مانیں گے لیکن پوری نہ کریں گے اور ان میں تعیش و آرام طلبی کے سبب نخوت و موٹاپن ظاہر ہو جائے گا۔
توضیح:۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا عہد مبارک ۱۱ھ تک اور صحابہ رضی اللہ عنہ کا عصر سعادت ۱۱۰ھ تک اور تابعین کا زمانہ ۱۸۰ھ تک اور اتباع تابعین کا عہد ۲۲۰ھ تک رہا۔[2]
تابعین تک تو روایت مذکورہ بالا میں یقینی الفاظ ہیں اور تبع تابعین کا زمانہ شکی طور پر مذکور ہے۔ اگرچہ ہم کو تابعین تک دائرہ محدود کرنے کی گنجائش ہے۔ کیونکہ آنحضرت کے الفاظ صحابہ کو مخاطب کر کے یہ ہیں ثم ان بعد کم قوم یعنی پھر تمہارے بعد ایک
|