Maktaba Wahhabi

91 - 484
والتصدیق والمومنون مستوون فی الایمان والتوحید متفاضلون فی الاعمال والاسلام ھو التسلیم والانقیاد لاوامر اللّٰہ تعالی۔ فمن طریق اللغۃ فرق بین الایمان والاسلام لکن لا یکون ایمان بلا اسلام ولا یوجد اسلام بلا ایمان وھما کالظہر مع البطن والدین اسم واقع الی الایمان والاسلام والشرائع کلہا (ص۳۳سے ۳۶ تک نسخہ مذکورہ بالا) ’’اور ایمان وہ اقرار (زبانی) اور تصدیق (قلبی کا نام) ہے اور آسمان اور زمین والوں کا ایمان بلحاظ امور ایمانیہ کے کم و بیش نہیں ہوتا۔ اور یقین اور تصدیق کی رو سے زیادہ اور کم ہو جاتا ہے۔ اور (سب) مومن ایمان اور توحید میں برابر ہیں ۔ اور اعمال میں ایک دوسرے پر فضیلت رکھتے ہیں اور اسلام اللہ تعالیٰ کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کرنے اور ان کا پابند رہنے کا نام ہے۔ پس لغت کی رو سے تو ایمان اور اسلام میں فرق ہے لیکن شرعاً ایمان کے بغیر اسلام نہیں ہوتا اور اسلام کا وجود بغیر ایمان کے نہیں اور وہ دونوں مثل پشت اور پیٹ کے ہیں اور دین ایک ایسا اسم ہے جس کا اطلاق ایمان اور اسلام اور احکام شرعیہ سب پر ہے۔‘‘ تبصرہ: اس حوالہ سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت امام والا مقام ایمان میں کمی بیشی کے قائل تو ہیں ۔ لیکن نفس ایمان اور ایمانیات اور اعمال میں بنا برحقیقت وماہیت فرق کر کے ایک جہت میں قائل ہیں اور دوسری میں نہیں اور یہ ایک اجتہادی باریک بینی ہے۔ جس سے تفصیلات و اعتبارات میں اختلاف ہے۔ نفس مسئلہ میں نہیں ۔ اسی لئے تو وہ ایمان اور اسلام میں بحسب لغت تو فرق کرتے ہیں ۔ لیکن بحسب شرع کہتے ہیں کہ ایمان اسلام کے بغیر نہیں ۔ اور یہ بات حدیث جبرائیل علیہ السلام سے صاف ظاہر ہے جس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایمان کے ضمن میں عقائد کو اور اسلام کی تشریح اور فرائض و شرائع کو اور ان سب عقائد و شرائع کو لفظ دین سے تعبیر کرنا مذکور ہے۔(صحیح بخاری کتاب الایمان
Flag Counter