Maktaba Wahhabi

245 - 484
لئے اتارا ہے کہ آپ لوگوں کے (علم و عمل کے) لئے وہ احکام جو ان کی طرف اتارے گئے ہیں نہایت صفائی سے کھول کر بیان کر دیں ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا منصب تبیین قرآن ہے تو خدا اور رسول کے فرمودہ میں فرق کرنا کیسے جائز ہوا؟ یا للّٰہ العجب اس وقت ہمارا مقصد صرف یہ ہے کہ محدثین جو کچھ کہتے ہیں نصوص قرآنیہ اور آثار نبویہ کی متابعت میں کہتے ہیں ۔ پہلے قواعد بنا کر پھر نصوص کو ان کے پیچھے نہیں لگاتے۔ لیکن دوسری طرف پہلے قواعد بنائے جاتے ہیں اور پھر نصوص کو ان کے سانچے میں ڈھالا جاتا ہے اور جزئیات کو ان پر متفرع کیا جاتا ہے تاکہ ان اصول و عقائد اور ان جزئیات کا سلسلہ و رابطہ منقطع نہ ہو جائے۔ آثار نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رعایت رہے یا نہ رہے۔ وہل ہذا الاعکس الموضوع۔ ہم نے محدثین کرام اور حضرات احناف کے طریق اجتہاد اور طرز استدلال میں جو یہ فرق بتایا ہے حضرت شاہ ولی اللہ (علیہ رحمتہ اللہ) اس کی نسبت فرماتے ہیں ۔ باید دانست کہ سلف در استنباط مسائل و فتاوی بر دو وجہ بودند اول آنکہ قرآن و حدیث و آثار صحابہ جمع میکر دند و از نجا استنباط می نمود ندو ایں طریقہ اصل راہ محدثین است و دیگر آنکہ قواعد کلیہ کہ جمعے از ائمہ تنقیح و تہذیب آن کردہ اندیاد گیرند ۔ بے ملاحظہ ماخذ آنہا ۔ پس ہر مسئلہ کہ واردمی شد جواب آں از ہماں قواعد طلب می کرد ندو ایں طریقہ اصل راہ فقہاست۔[1] اسی طرح حضرت شاہ صاحب حجتہ اللہ میں اہل رائے کے مصداق کی نسبت فرماتے ہیں ۔ بل المراد من اھل الرائ قوم توجھوا بعد المسائل المجمع علیہا
Flag Counter