Maktaba Wahhabi

244 - 484
(تونے نماز نہیں پڑھی) فرمانے کو ملحوظ رکھ کر کہتے ہیں کہ چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بار بار فرمایا انک لم تصل یعنی تونے نماز نہیں پڑھی تو اس کے یہی معنی ہیں کہ وہ نماز جس کا حکم خدا نے اس میری معرفت فرمایا ادا نہیں ہوئی۔ اس لئے تم پھر پڑھو اور میرے ہدایت کردہ طریق کے مطابق پڑھو تاکہ صحیح طور پر ادا ہو اور شمار میں آسکے۔ اگر ان امور کی رعایت جو وہ ترک کرتا تھا۔ شرعاً فرض نہ ہوتی فرض سے کم درجہ کی یعنی واجب ہوتی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے بار بار پڑھنے کا حکم نہ کرتے بلکہ جبر نقصان اور اس کے تدارک کی صورت یعنی سجدہ سہو کا حکم فرماتے جیسا کہ حضرات حنفیہ کا مذہب ہے۔ نہ تو یہ تھا کہ وہ شخص رکوع و سجود ترک کر دیتا تھا اور نہ یہ تھا کہ ان کی لغوی معنی کی حد (انحناء اور پیشانی زمین پر رکھنا) کو پورا نہ کرتا تھا۔ بلکہ تھا تو یہ تھا کہ وہ تعدیل ارکان نہیں کرتا تھا اسی لئے آپ نے اسے ہر ایسے رکن کی نسبت فرمایا حتی تطمئن راکعا حتی تطمئن قائما ۔ حتی تطمئن ساجد احتی تطمئن جالسا (صحیح بخاری) لہٰذا تعدیل ارکان کا حکم ویسا ہی فرض ہے جیسا خود رکوع اور سجدہ اور قومہ اور جلسہ کا یا یوں کہئے کہ خدا نے نماز میں جس رکوع و سجدے کا حکم کیا ہے۔ اس کی عملی صورت یہ ہے کہ تعدیل و اطمینان سے کیا جائے۔ لیکن حضرات احناف اس حدیث کو مع اس جملہ خصوصیات کے خاطر میں نہ لا کر اپنے قاعدہ الخاص لا یحتمل البیان سے ایک تل برابر بھی نہیں ہٹ سکے۔ اور مراد خدا اور مراد رسول میں فرق جانا حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مبین و شارح قرآن ہیں جس کے یہ معنی ہیں کہ خداوند تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں اپنے بندوں سے جو کچھ فرمایا ان سے کہا کہ وہ ایسا کریں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس مراد خداوندی کے بیان کرنے والے ہیں چاہے آپ اپنی زبان مبارک سے فرما ویں اور چاہے اپنے طریق عمل سے بتلا اور سمجھا دیں چنانچہ خدا تعالی نے فرمایا۔ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ (نحل پ۱۴ آیت۴۴) (اے پیغمبر!) ہم نے یہ ذکر (نصیحت نامہ یعنی قرآن) آپ کی طرف اس
Flag Counter