اس مقام پر ’’اہل الاثر‘‘ سے مراد اہل حدیث ہیں ۔ شرح نخبہ جو اصول حدیث کی مشہور و متداول کتاب ہے اس کا پورا نام یہ ہے۔ شرح نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر۔‘‘
نیز یہ کہ فخرنا جناب مولوی عبد الحکیم صاحب فاضل سیالکوٹی اس عبارت کا ترجمہ فارسی ان الفاظ میں کرتے ہیں ’’پس نشان اہل بدعت عیب کر دن سست در اہل حدیث۔‘‘
اور اس فصل میں حضرت پیر صاحب نے جتنی دفعہ لفظ اہل الاثر لکھا ہے مولوی صاحب ممدوح نے سب جگہ اس کا ترجمہ اہل حدیث ہی لکھا ہے اور ہم اوپر لکھ آئے ہیں کہ اہل الاثر۔ اہل حدیث اور اصحاب حدیث سب اہل حدیث ہی کے لقب ہیں ’’لفظ بگذاری سوئے معنی روی‘‘
عباراتنا شتی وحسنک واحد ذوکل الی ذاک الجمال یشیر
چنانچہ حضرت پیر صاحب رحمہ اللہ عبارت مندرجہ بالا کے کچھ آگے یہ ذکر کر کے کہ بدعتی لوگ ’’اہل حدیث‘‘ کے طرح طرح کے نام رکھتے ہیں ۔ لکھتے ہیں ۔
ولا اسم لھم الا اسم و احد وھو اصحاب الحدیث (ص۱۹۸)
’’اور ان کا تو صرف ایک ہی نام ہے یعنی اہل حدیث‘‘[1]
|