Maktaba Wahhabi

117 - 484
نہ چھوڑی مثلا اندلس (اسپین) میں یہی حافظ ابو محمد ابن حزم رحمہ اللہ اور شام میں یہی شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ حرانی جن دونوں کی قوت حافظہ‘ ذکاوت‘ طبع اور سرعت انتقال ذہن عام بشری طاقت سے فائق مانی گئی ہے۔[1]اور جامعیت علوم و فنون میں ان کے برابر کا تیسرا شخص اس امت مرحومہ میں پیدا نہیں ہوا اسی طریق کے تھے۔ الغرض اصول و عقائد میں ایک اہلسنت کے تین مسلک قرار پائے۔ حنبلی‘ اشعری اور ماتریدی اور انہی میں ان کے فروعی مذاہب بھی شامل ہیں ۔ حنابلہ میں حنبلی مقلدین اور اہل حدیث قدیم اشاعرہ میں مالکیہ و شافعیہ اور ماتریدیہ میں حنفیہ۔ تذبیل:۔ ماتریدی طریق کو اشعری طریق کی طرح فروغ نہیں ہوا۔ کچھ تو اس وجہ سے کہ ان میں اشعریوں کی طرح امام غزالی رحمہ اللہ ‘ امام رازی رحمہ اللہ وغیرھم کے برابر ائمہ فن نہ ہوئے۔ اور جو ہوئے وہ بھی زیادہ تر ناقل ہی رہے۔ امام نہ ہوئے[2]کہ ان کی تصانیف کو اشعریہ کے مقابلے میں قبولیت ہوتی اور کچھ اس وجہ سے کہ اشعری طریق کے قائل سلاطین نے اپنے مسلک کو بزور پھیلایا۔ تو یہ بیچارے دب گئے اور جو پیچھے ہوئے وہ امام غزالی رحمہ اللہ و امام رازی رحمہ اللہ وغیرہما اشاعرہ ہی کے خوشہ چین ہوئے۔ حتی کہ آجکل ہندوستان و دیگر ممالک ایشیا میں ’’شرح مقاصد‘‘ اور ’’شرح مواقف‘‘ وغیرہما علم کلام کی مشہور و معتبر درسی کتابیں حنفیوں کی لکھی ہوئی ہیں ۔ ان کے مصنف اگرچہ ائمہ فن نہیں ۔ لیکن ماہر فن ضرور ہیں ۔ مگر ان میں زیادہ تر امام غزالی اور امام رازی وغیرہما ائمہ اشعریہ کی نقل ہے اور امام ماتریدی کی نقل بہت کم ہے۔ درسوں میں پڑھنے والے بھی حنفی۔ پڑھانے والے بھی حنفی۔ لیکن جو کچھ پڑھا پڑھایا جاتا ہے وہ سب اشعری ہے گویا آج کل حنفی بھی اشعری ہیں ۔ ہاں حنابلہ اور اہل حدیث برابر طریق سلف پر قائم ہیں ۔ پس
Flag Counter