نتیجہ ہے اس سے استغفار کرو۔ میں نے کلمات استغفار دہرانے شروع کئے۔ وہ اندھیرے فورا کافور ہو گئے اور ان کی بجائے ایسا نور چمکا کہ اس نے دوپہر کی روشنی کو مات کر دیا۔ اس وقت سے میری حضرت امام صاحب رحمہ اللہ سے حسن عقیدت اور زیادہ بڑھ گئی۔ اور میں ان شخصوں سے جن کو حضرت امام صاحب سے حسن عقیدت نہیں ہے کہا کرتا ہوں کہ میری اور تمہاری مثال اس آیت کی مثال ہے کہ حق تعالیٰ منکرین معارج قدسیہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کر کے فرماتا ہے افتما رونہ علی مایری۔ میں نے جو کچھ عالم بیداری اور ہشیاری میں دیکھ لیا اس میں مجھ سے جھگڑا کرنا بے سود ہے۔ ہذا واللّٰہ وبی الہدایتہ۔
خاتمتہ الکلام: اب میں اس مضمون کو ان کلمات پرختم کرتا ہوں اور اپنے ناظرین سے امید رکھتا ہوں کہ وہ بزرگان دین سے خصوصا ائمہ متبوعین رحمہ اللہ سے حسن ظن رکھیں ۔ اور گستاخی اور شوخی اور بے ادبی سے پرہیز کریں ۔ کیونکہ اس کا نتیجہ ہر دو جہاں میں موجب خسران و نقصان ہے۔ نسئل اللّٰہ الکریم حسن الظن والتادب مع الصالحین ونعوذ باللّٰہ العظیم من سوء الظن بھم والوقیعۃ فیہم فانہ عرق الرفض[1] والخروج وعلامۃ المارقین ولنعم ماقیل
از خدا خواہیم توفیق ادب
بے ادم محروم شد از لطف رب
خاک پائے علماء متقدمین و متاخرین حافظ محمد ابراہیم میر سیالکوٹی
|