دو حوالوں کا سہارا لیتے ہیں۔
۱: (حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے مر کر جی اٹھنے کے بعد شاگردوں سے کہا):
’’تم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور ان کو باپ، بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‘‘[1]
۲: اور اس نے ان سے کہا، کہ:
’’تم تمام دنیا میں جاکر ساری خلق کے سامنے انجیل کی منادی کرو۔‘‘[2]
ان دو حوالوں کی حیثیت:
۱: یہ دونوں حوالے مذکورہ بالا سابقہ تینوں احکام کے متضاد ہیں۔
۲: یہ دونوں حوالے جعلی اور تحریف شدہ ہیں۔ پہلے حوالے کے بارے میں برطانوی انسائیکلوپیڈیا میں ہے:
"That the Trinitarian baptismal formula Does not go back to Jesus himself, is evident and recognized by all independent critics[3]."
’’یہ بات واضح اور تمام غیر جانب دار نقادوں کے ہاں مسلمہ ہے، کہ تثلیث کے بپتسمہ والے فارمولا (کی سند) یسوع۔ علیہ السلام ۔ تک نہیں پہنچتی۔‘‘
دوسرا حوالہ مرقس کی انجیل کی ان بائیس آخری آیات میں سے ہے، جن کے
|