کو اہل حدیث کہا جاتا تھا اور وہ وہی ہیں جن کا دستور العمل قرآن و حدیث ہے۔ اور خدا کے فضل سے ہم انہی میں سے ہیں ۔؎
ما اہلحدیثیم دغارا نشنا سیم
باقول نبی چون و چرارا نشنا سیم
یہی علامہ تفتازانی شرح مقاصد میں شیعوں کی دلیل حدیث غدیرخم کی تحقیق میں فرماتے ہیں ۔ وقد قدح فی صحتہ کثیر من اھل الحدیث[1]
علامہ تفتازانی ۷۹۲ھ میں فوت ہوئے۔ اور اس کتاب تلویح کی تصنیف سے ۷۵۸ھ میں فارغ ہوئے۔
(۱۳) اسی طرح امام ابن ہمام جو متاخرین حنفیہ میں سے درجہ اجتہاد تک پہنچے ہیں ۔ اپنی کتاب فتح القدیر شرح ہدایہ مطبوعہ نولکشور پریس میں متعدد مقامات پر اس گروہ حق پر وہ کا ذکر کرتے ہیں ۔ چنانچہ جلد اول میں ص۲۲ و ص۹۰ و ص۱۱۵ و ص۲۸۲ پر ان کا ذکر موجود ہے۔
امام کمال الدین ابن ہمام قریبا ۷۹۰ھ میں پیدا ہوئے اور ۸۶۱ھ میں فوت ہوئے رحمہ اللہ۔
(۱۴) علامہ شامی جن کا ذکر اوپر ہو چکا ہے۔ شرح در مختار میں فرماتے ہیں ۔
قد علمت ان ھذا لم یقل بہ الا الشافعی و عزاہ الی جمہور اہل الحدیث (جلد اول ص۷۰۶)
تم جانتے ہو کہ اس کے قائل صرف امام شافعی ہیں اور اس کو جمہور اہل حدیث کی طرف نسبت کیا ہے۔
(۱۵) جس طرح علامہ تفتازانی کی عبارت میں اوپر گذر چکا ہے کہ وہ اہل حدیث کو شوافع سے الگ کر کے لکھتے ہیں ۔ اسی طرح علامہ شامی بھی ایک دوسرے موقع پر اہل حدیث کو احناف وغیرھم فقہاء سے الگ رکھتے ہیں ۔ چنانچہ فتح القدیر سے خوارج کی
|