باہر تشریف لائے:
’أَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ أَنْقَذَہُ مِنَ النَّارِ۔‘‘[1]
’’تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے، جنہوں نے اس کو (دوزخ کی) آگ سے بچا لیا ہے۔‘‘
صحیح ابن حبان کی روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا:
’’قُلْ: ’’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ‘‘ أَشْفَعْ لَکَ بِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔‘‘
لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، [2] کہو، میں روزِ قیامت اس کی وجہ سے تمہارے لیے شفاعت کروں گا۔‘‘
لڑکے نے اپنے باپ کی طرف دیکھنا شروع کیا، تو اس کے باپ نے کہا:
’’اُنْظُرْ مَا یَقُوْلُ لَکَ أَبُو الْقَاسِمِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔‘‘
’’ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں جو کہہ رہے ہیں اس پر غور کرو۔‘‘
اس پر لڑکے نے کہا:
’’أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔‘‘[3]
[’’میں گواہی دیتا ہوں، کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔‘‘]
اس حدیث میں یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی بچے کو دعوتِ اسلام دی۔
|