نسبت نقل کرتے ہیں ۔
وحکم الخوارج عند جمہور الفقہاء والمحدثین حکم لبغاۃ وذھب بعض المحدثین الی کفرھم وقال ابن المنذر ولا اعلم احدا وافق اھل الحدیث علی تکفیرھم (ردالمختار جلد سوم ص۴۷۸)
’’خارجیوں کا حکم جمہو فقہاء اور محدثین کے نزدیک باغیوں کا سا ہے اور بعض محدثین ان کو کافر کہتے ہیں ۔ ابن المنذر کہتے ہیں میرے علم میں کوئی شخص خوارج کی تکفیر میں اہل حدیث سے موافق نہیں ہے۔‘‘
اس سے ہمارا مطلب ایسا عیاں ہے کہ محتاج بیان نہیں ۔ شیخ ابن ہمام رحمہ اللہ مصنف فتح القدیر کا ذکر اوپر گذر چکا ہے کہ وہ ۶۶۱ھ میں فوت ہوئے اس حوالہ میں یہ بھی لطف ہے کہ اہل حدیث کو اس گروہ میں شمار کیا جاتا ہے۔ جو دوسرے فرقوں پر ان کے خلاف سنت عمل و ا عتقاد کی بنا پر حکم و فتوی لگانے والے ہیں نہ ان میں سے جن پر فتوی لگایا گیا۔ جیسا کہ آج کل اس کے برخلاف ہو رہا ہے اور رد المختار کے مصنف علامہ سید محمد امین بن عابدین شامی تو زمانہ حال کے قریب ہی ہوئے ہیں ۔
(۱۶)اسی طرح صاحب کشف الظنون حنفی نے علم اصول پر بحث کرتے ہوئے امام علاؤ الدین محمد بن احمد سمرقندی کا قول ان کی کتاب میزان الاصول سے نقل کیا ہے۔
واکثر التصانیف فی اصول الفقہ لاھل الاعتزال المخالفین لنا فی الاصول ولاھل الحدیث المخالفین فی الفروع رباب الالف ص۱۱۴
یعنی اصول فقہ میں اکثر تصانیف معتزلوں کی ہیں جو اصول (عقائد) میں ہم سے مخالف ہیں اور اہلحدیث کی (تصانیف بھی) ہیں جو ہم سے فروع میں مخالف ہیں ۔
اس حوالہ سے یہ بھی معلوم ہو گیا ہے کہ حنفیوں اور اہل حدیث میں اختلاف صرف فروع میں ہے۔ عقائد میں نہیں ہے۔ پس حنفیوں کو اہل حدیث سے عناد و بغض نہیں رکھنا چاہئے۔ امام علاؤ الدین حنفیوں میں بڑے پائے کے بزرگ ہوئے ہیں ۔
|