Maktaba Wahhabi

174 - 484
المسلمین۔ (ص ۴۷۸) خدا نے ان کی حکومت کو توڑا اور ان کے شہروں کو برباد کر دیا اور مسلمانوں کی فوجوں کوان پر غالب کیا۔ اہل ذوق سلیم شہادت دے سکتے ہیں کہ مصنف کے قلم سے ایسے کلمات کیسی حالت میں نکلتے ہوں گے۔ اول تو یہی دیکھنا چاہئے کہ علامہ شامی نے شیخ کا نام اس کے باپ کا نام قرار دیا۔ جو ان کی طبیعت کے قائم نہ رہنے کی دلیل ہے ورنہ اگر علامہ شامی ذرہ برابر بھی تحقیقات کرتے تو ان کو معلوم ہو جاتا کہ شیخ محمد بن عبد الوہاب خدا سے ڈرنے والا متدین و متبع سنت تھا کس طرح ہو سکتا ہے کہ مسلمانوں کو مشرک جانے اور ان کے قتل کو مباح خیال کرے۔ اگر کہا جائے کہ قبر پرستی وغیرہ امور شرکیہ کی وجہ سے مشرک کہا ہے تو یہ امر دیگر ہے۔ اس میں شیخ ممدوح منفرد نہیں ہیں علمائے حنفیہ بالاتفاق ان کے ہم آہنگ ہیں ۔ اور خود علامہ شامی بھی اسی کتاب ردالمختار میں جا بجا امور شرکیہ پر سخت فتوے لگاتے ہیں ۔ چنانچہ بعض کو ہم نقل کرتے ہیں ۔ کتاب الصوم میں قبروں پر نذر و نیاز چڑھانے کی حرمت کی وجوہ میں لکھتے ہیں ۔ ومنہا انہ ظن ان المیت یتصرف فی الامور دون اللّٰہ تعالی و اعتقادہ ذلک کفر (شامی ج۲ ص۲۰۴) دیگر وجہ یہ ہے کہ اس (قبر پر نذر چڑھانے والے) نے یہ سمجھا ہے کہ مردے امور (خیر و شر) میں خدا کے ورے متصرف ہیں اور اس کا یہ اعتقاد کفر ہے۔ دیگر یہ کہ درمختار میں فقہا کا مذہب نقل کیا ہے کہ جو شخص غیر اللہ کے تقرب کے لئے کوئی جانور ذبح کرے تو وہ ذبیحہ حرام ہے۔ اگرچہ ذبح کے وقت اس پر خدا کا نام پڑھا جائے پھر کہا ہے کہ جمہور کے نزدیک وہ شخص کافر ہو جاتا ہے چنانچہ کہا ہے۔ وفاعلہ جمہور ھم قال کافر یعنی جمہور کا قول ہے کہ غیر اللہ کے قصد سے
Flag Counter