Maktaba Wahhabi

347 - 484
کے متعلق آپ کی پاکیزہ ہدایات کو فراموش کر دیں ۔ واقعات شاہد ہیں کہ ان کے مبارک قدم جہاں پہنچے۔ وہاں پر اسلامی حکومت کے ساتھ ساتھ شرعی علم و عمل کا سکہ بھی بیٹھتا گیا۔ وہاں کے قومی و ملکی رسم و رواج بلکہ ان کی زبان تک اٹھ گئی۔ اور ان کی جگہ نبی عربی (فداہ ابی و امی و روحی) صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور زبان کا رواج ہو گیا۔ اور یہ باتیں انجام کو نہیں پہنچ سکتیں جب تک وہ لشکر کشی‘ کشور کشائی‘ طرز حکومت اور تبلیغ و اشاعت اسلام میں آپ کی ہدایات و معمولات کو ملحوظ نہ رکھیں ۔ مثلاً خدا تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر مجملاً خبر دی ہے کہ تم (مسلم قوم) کو موجود الوقت دشمنوں کے علاوہ دیگر قوموں سے بھی۔ جن کو تم ابھی نہیں جانتے اور بعض ان میں سے سخت جنگجو قومیں ہیں ۔ پالا پڑے گا (فتح پ۲۶) اس کی تفصیل و بیان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مصر‘ فتح روم و شام فتح ایران کے متعلق جو جو احادیث فرمائی تھیں ۔ وہ ان کو کس طرح بھول سکتی تھیں یا یوں کہئے کہ ان واقعات کے ہوتے ہوئے کس طرح فراموش ہو سکتی تھیں ۔ نیز ارسال سر یہ (لشکر بھیجنے) کے وقت جب آپ بنفس نفیس خود بھی شریک جنگ ہوتے تھے۔ اور فوج کی کمان آپ کے ہاتھ میں ہوتی تھی۔ تو صحابہ کرام ان احوال و احکام اور معمولات کو اپنی فتوحات و لشکر کشی کے وقت جو آپ کی وفات کے بعد ہوئیں ‘ کیسے بھلا سکتے تھے۔ مثلاً آپ نے صحابہ کو خطاب کر کے فرما دیا تھا۔ عن ابی ذر قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم ان کم ستفتحون مصر وھی ارض یسمی فیہا القیراط فاذا فتحتموھا فاحسنوا الیہا فان لھم ذمۃ ورحما و قال ذمۃ و صھرا۔ (الحدیث) [1] ’’یعنی حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم عنقریب ملک مصر فتح کرو گے وہ ایسا ملک ہے کہ اس میں (سکہ) قیراط چلتا ہے۔ پس جب تم اسے فتح کرو تو ان (لوگوں ) سے احسان کرنا۔ کیونکہ
Flag Counter