امام نووی شرح صحیح مسلم میں اسی حدیث کے ذیل میں ایک ایسے ہی اعتراض کے جواب میں لکھتے ہیں ۔
(ومنہا) ان بعضھم زعم انہ مضطرب وھذا غلط ظاھر وجسارۃ علی ردالسنن بمجرد الھوی و توھین صحیحہا لنصرۃ المذاھب وقد جاء فی اشتراط العدد احادیث کثیرۃ مشھورۃ والصواب اشتراطہ۔[1]
’’ایک ان میں سے یہ ہے کہ بعض نے یہ گمان کیا کہ یہ حدیث مضطرب ہے اور یہ بالکل صاف غلط ہے اور (اپنے اختیار کردہ) مذاہب کی نصرت کے لئے محض اپنی خواہش سے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کی سنتوں کو رد کر دینے اور صحیح سنن کو ضعیف قرار دے دینے پر جرات ہے۔ حالانکہ عدد (رضعات) کے شرط ہونے کے متعلق بہت سی مشہور احادیث وارد ہوئی ہیں ۔ اور درست یہی ہے کہ (عدد رضعات) شرط ہے۔‘‘
اور اس سے کچھ پہلے دعوی نسخ کے متعلق فرماتے ہیں ۔
(ومنہا) ان بعضہم ادعی انہا منسوخۃ وھذا باطل لا یثبت بمجرد الدعوی (ص ۴۶۸)
’’ان میں سے ایک یہ ہے کہ بعض نے ان کی منسوخی کا دعوی کیا ہے اور وہ بالکل باطل ہے جو خالی دعوی سے ثابت نہیں ہو سکتا۔‘‘
اس کے بعد ہم یہ بھی ظاہر کر دینا چاہتے ہیں کہ یہ حدیث بلاشک صحیح ہے۔ امام مسلم کے علاوہ اس حدیث کو دیگر ائمہ حدیث نے بھی روایت کیا ہے مثلاً امام ترمذی نے اپنی جامع میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔ اور پھر کہا وفی الباب عن ام الفضل رضی اللہ عنہ وابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ و زبیر رضی اللہ عنہ الخ اور امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہ (حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی بیوی) اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور حضرت زید بن ثابت سے
|