Maktaba Wahhabi

239 - 484
جو کسی دوسرے کو نصیب نہیں ہوا کہ یہ پاک نفوس دائیں بائیں جھانکنے کے بغیر از خود قیاسی اصول وضع کرنے کے سوا براہ راست سنت مطہرہ سے ایسے سہل اور صاف طریق سے استنباط کرتے ہیں کہ بامذاق طبیعت کو جو کسی خارجی اثر سے دبی نہ ہو۔ سکون و تسلی ہو کر صاف نظر آنے لگ جاتا ہے کہ ہاں شارع علیہ السلام نے اس امر کو ضرور ملحوظ رکھا ہے۔ اور یہ بات آپ کے پاک کلمات کی جامعیت اور وحی من عند اللہ ہونے کی دلیل ہے ورنہ کسی کلام کو قیاسی اصول کے سانچے میں ڈھال کر کسی مسئلے کا استخراج کر لینا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ لیکن اس میں اتنا تردد باقی رہ جاتا ہے کہ خدا جانے یہ اجتہاد شارع علیہ السلام والتحیہ کو امر تشریع میں منظور بھی تھا یا نہیں ۔ محدثین کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح مراد سمجھنے کا یہ ملکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی محبت اور شب و روز اسی کے شغل و توغل سے نصیب ہوا اور قاعدہ ہے کہ غلبہ محبت کی وجہ سے محب و محبوب کا رنگ آجاتا ہے اور محبوب کے کلام کو اور اس کے اشارات و رموز کو جیسا اس کا محب سمجھتا ہے کوئی دوسرا نہیں سمجھ سکتا۔؎ میان عاشق و معشوق رمزیست کراماً کاتبین راہم خبر نیست محدثین نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خطابات کے سمجھنے میں صرف انہی قواعد علمیہ و شرعیہ کی رعایت ضروری جانی جو فہم خطاب کے لئے بعض عقلی اور بعض عرفی ہوتے ہیں اور سب سے اوپر یہ کہ جس طرح کسی خاص فن میں خاص اصطلاحی معانی کے وقت ان الفاظ کے لغوی و عرفی معانی ترک کر دئے جاتے ہیں ۔ اسی طرح اگر کسی لفظ کے مفہوم میں شریعت مطہرہ نے کچھ توسیع یا تقید کر دی ہے تو محدثین اس لفظ کے معنی و مفہوم میں شرعی تصرف کا لحاظ ضروری جانتے ہیں ۔ اور اس کے مقابلہ میں حقیقت لغوی اور استعمال عرفی پر بس نہیں کرتے مثلا صوم‘ صلوٰۃ اور حج و زکوٰۃ کہ لغت میں ان کے معانی علی الترتیب یہ ہیں بندش‘ دعا‘ قصد اور پاکیزگی۔ لیکن شریعت میں ان سے ایک خاص ہیئت و وقت کی بندش یعنی روزہ اور ایک خاص ہئیت و آداب کی دعا و عبادت یعنی نماز اور ایک خاص مقام کا قصد یعنی بیت اللہ
Flag Counter