کے صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا۔ اور مقولہ ’’از مصطفیٰ شنیدن واز دیگراں بریدن‘‘ اورمصرع
کسی کا ہو رہے کوئی نبی کے ہو رہے ہیں ہم
کو صادق کر دکھایا گیا۔ اور نسبت رسولی صلی اللہ علیہ وسلم کو جو اس شعر؎
اہل الحدیث ہم اہل النبی وان
لم یصحبوا نفسہ انفاسہ صحبوا
میں مذکور ہے۔ ثابت کر کے زبان حال سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے چار دانگ عالم میں ڈنکا بجا دیا۔؎
در سخن پنہاں شدم چون بوئے گل در برگ گل
ہر کہ دیدن میل دار د در سخن بیند مرا
چنانچہ مولانا حالی مرحوم اسی گروہ حق پژدہ کے وصف میں یوں رطب اللسان ہیں ۔
گروہ ایک جویا تھا علم نبی کا نہ چھوڑا کوئی رخنہ کذب خنفی کا
لگایا پتہ جس نے ہر مفتری کا کیا قافیہ تنگ ہر مدعی کا
کئے جرح و تعدیل کے وضع قانوں
نہ چلنے دیا کوئی باطل کا افسوں
اسی دھن میں آساں کیا ہر سفر کو سنا خازن علم دیں جس بشر کو
اسی شوق میں طے کیا بحر و بر کو لیا اس سے جا کر خبر اور اثر کو
پھر آپ اس کو پرکھا کسوٹی پہ رکھ کر
دیا اور کو خود مزا اس کا چکھ کر
کیا فاش راوی میں جو عیب پایا مشائخ میں جو قبح نکلا جتایا
مثالب کو چھانا مناقب کو تایا ائمہ میں جو داغ دیکھا بتایا
طلسم ورع ہر مقدس کا توڑا
نہ ملا کو چھوڑا نہ صوفی کو چھوڑا
|