Maktaba Wahhabi

463 - 484
آپ عربی اور فارسی میں شعر کہنے میں ید طولی رکھتے تھے۔ چنانچہ تصوف اور مدح وحب نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کے قصائد و اشعار آبدار کتب تراجم کی زینت ہیں ۔ جن کی زبان کی فصاحت و بلاغت علمائے عرب و عجم و مصر نے بھی تسلیم کی ہے۔ آپ کی تصانیف دو سو سے زیادہ ہیں اور سب کی سب نافع و مفید اور مقبول خاص و عام ہیں ۔ ان میں سے بعض تو اپنے اپنے مضمون میں عدیم النظیر ہیں اور بعض ایسی کہ آپ سے پہلے کسی نے اس مضمون پر قلم نہیں اٹھایا۔ ان کتب میں سے حجۃ اللہ البالغۃ خاص طور پر قابل ذکر ہے جس میں علوم شرعیہ کے جمیع ابواب کے مسائل اور ان کے اسرار و حکم ایسے طریق پر بیان کئے گئے ہیں کہ یہ کتاب اس موضوع پر آپ سے پیشتر کی تمام کتب مصنفہ پر فوقیت لے گئی ہے اور اس میں کسی کو نزاع نہیں ۔ حضرت نواب صاحب رحمہ اللہ اپنی کتاب اتحاف النبلاء (مقصد دوم صفحہ۴۳۰) میں فرماتے ہیں ۔ ’’ انصاف یہ ہے کہ اگر آپ کا وجود صدر اول اور زمانہ ماضی میں ہوتا تو آپ امام الائمہ اور تاج المجتہدین گنے جاتے۔‘‘ (انتہی مترجماً) رتبہ مجددیت:آپ بلا نزاع بارہویں صدی کے مجدد ہیں ۔ چنانچہ آپ اپنی کتاب تفہیمات میں فرماتے ہیں ۔ لما تمت بی دورۃ الحکمۃ البسنی اللّٰہ خلعۃ المجددیۃ فعلمت علم الجمع بین المختلفات۔ (انتہی منقول از اتحاف النبلا مقصد دوم صفحہ ۴۳۰) جب میرا دورہ حکمت یعنی علم اسرار دین پورا ہو گیا تو اللہ تعالی نے مجھے خلعت مجددیت پہنائی۔ پس میں نے مسائل اختلافی میں جمع (و تطبیق) کو معلوم کر لیا۔ آپ کا سن وفات ’’اوبود امام اعظم دین‘‘۱۱۷۶؁ھ ہے۔ افاض اللّٰہ علینا فیوضہ۔
Flag Counter