کی ایک نئی روح پھونک دی۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت شاہ صاحب کو قرآن فہمی کا ملکہ خاص طور پر عطا کیا تھا۔ چنانچہ اس فن میں آپ کی تصانیف الفوز الکبیر اور فتح الخبیر اور ترجمتہ القرآن الموسوم بفتح الرحمن اور تاویل الاحادیث فی رموز قصص الانبیاء وغیرہا اس کی شاہد موجود ہیں ۔ خود جناب شاہ صاحب ان سب کو اللہ تعالیٰ کا خاص فضل اور اس کی بخشش قرار دیتے ہیں چنانچہ الفوز الکبر میں اپنے علوم وہبیہ کے ذکر میں فرماتے ہیں ۔
من العلوم الوھبیۃ فی علم التفسیر التی اشرنا الیہا تاویل قصص الانبیاء علیھم السلام وللفقیر فی ھذا الفن رسالۃ مسماۃ بتاویل الاحادیث الخ و من العلوم الوھبیۃ تنقیح العلوم الخمسۃ التی ہی منطوق القران العظیم مر من ذالک الباب جملۃ فی اول الرسالۃ فراجعہ و من العلوم الوھبیۃ ترجمۃ باللسان الفارسی علی وجہٍ مشابہٍ للعربی فی قدر الکلام و التخصیص و التعمیم و غیر ھا اثبتنا ھا فی فتح الرحمن فی ترجمۃ القرآن (الفوز الکبیر صفحہ۱۲۰ بر حاشیۃ سفر السعادت مطبوعہ مصر)
علم تفسیر میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو علوم مجھے بخشے گئے ہیں اور جن کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے انبیاء علیہم السلام کے قصوں کی تاویل ہے۔ اور اس فقیر نے اس فن میں ایک رسالہ بہ نام تاویل الاحادیث رکھا ہے۔ الخ نیز علوم وہبیہ میں سے ان پانچ علوم کی تنقیح ہے جن کے متعلق قرآن شریف میں مستقل بحث مذکور ہے۔ اس باب میں سے کچھ بیان شروع کتاب میں گذر چکا ہے وہاں پر دیکھیں ۔ نیز علوم وہبیہ میں سے قرآن شریف کا فارسی زبان میں ترجمہ ہے جو تخصیص اور تعمیم وغیرہ کی جنس سے انداز کلام میں عربی عبارت کے مشابہ ہے جس کو ہم نے فتح الرحمن فی ترجمتہ القرآن میں درج کیا ہے۔
|