Maktaba Wahhabi

444 - 484
طرح دیگر مشائخ طریقت سے تصوف کے دوسرے طریقوں کا فیض حاصل کیا۔ آپ کا سلسلہ یعنی طریقہ مجددیہ ہند سے ماوراء النہر‘ روم‘ شام‘ عرب اور مغرب اقصی تک پہنچ گیا۔ آپ بلا اختلاف عالم باعمل‘ عارف کامل‘ جامع کمالات ظاہری و باطنی اور گیارہویں صدی کے مسلم مجدد ہیں ۔ مجددیت کا لقب سب سے پہلے آپ کو مولانا عبدالحکیم صاحب سیالکوٹی نے دیا کہ وہ بھی ملا کمال کشمیری ممدوح کے شاگرد تھے۔ عام قبولیت اور ابتلا: عام قبولیت کے سبب آصف خاں وزیراعظم نے جو شیعی المذہب تھا۔ جہانگیر بادشاہ کے گوش گذار کیا کہ ان کا شہرہ اور لوگوں کی ان سے ارادت و عقیدت خطرہ سے خالی نہیں ۔ اکثر امرائے دربار مثل خانخاناں و سید صدر جہاں و خانجہاں و خان اعظم و مہابت خاں و نزہت خاں و اسلام خاں و سکندر خاں و دریا خاں و مرتضی خاں و غیرہم ان کے معتقد و مرید ہو گئے ہیں ۔ بادشاہ نے اول تو آپ کے معتقد سرداروں کو دور دور کے علاقوں میں تبدیل کر دیا اور پھر حاکم سر بلند کے نام فرمان بھیجا کہ آپ کو شاہی ملاقات کے لئے نہایت عزت و احتشام سے دربار میں بھیج دے۔ دربار میں جانے پر آپ نے نہ تو سجدہ سلام ادا کیا جو جہانگیر کے دربار میں مروج تھا اور نہ آپ دیگر لوازمات آداب و کورنشات شاہی بجا لائے۔ ندیموں نے طریق معتادہ پر سجدہ کرنے کا اشارہ کیا تو آپ نے فرمایا یہ پیشانی غیر اللہ کے لئے نہ کبھی پہلے جھکی ہے اور نہ جھکے گی۔ اس جرات کا نتیجہ یہ ہوا کہ جہانگیر نے آپ کو خطرناک سمجھ کر بمشورہ وزیر مع آپ کے ساتھیوں کے قلعہ گوالیار میں نظر بند کر کے بھیج دیا۔ آپ نے وہاں پہنچ کر اپنے کل خلفاء کو خطوط لکھے کہ میری یہ کیفیت میری رضا مندی سے ہے۔ آپ لوگ شاہ وقت کے برخلاف کوئی ایجی ٹیشن (بغاوت) نہ کریں ۔ آپ تین سال قید میں رہے۔ اس اثناء میں جہانگیر بیمار پڑا اور اسے خواب میں تنبیہ کی گئی۔ جس پر اس نے رہائی کا حکم دیا۔ نہایت عزت و احترام سے اکبر آباد (آگرہ) میں بلایا۔ اور دعا کی درخواست کی۔ آپ نے گیارہ خلاف شرع رسوم کی جو سلطنت میں رائج ہو چکی تھیں اصلاح کے
Flag Counter