ولادت با سعادت ۱۴شوال ۹۷۱ھ میں قصبہ سرہند ضلع انبالہ میں ہوئی۔ آپ کا نسب نامہ کئی پشتوں کے بعد حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔
ابتدا میں قرآن حفظ کیا۔ ابتدائی تعلیم کئی دیگر علوم اور فیوض باطنیہ اپنے والد ماجد مخدوم عبدالاحد صاحب رحمہ اللہ سے حاصل کئے۔ جو اپنے وقت کے مسلم باکمال بزرگ تھے۔ اس کے بعد مختلف بلاد کا سفر کر کے زمانہ کے متعدد فضلا سے تحصیل کی۔ چنانچہ سیالکوٹ پہنچ کر بڑی تحقیق سے بعض علوم عقلیہ استاذ زمانہ مولانا المحقق ملا کمال کشمیری سیالکوٹی سے اور فن حدیث ملا یعقوب کشمیری سے حاصل کیا۔
آپ نے حرمین شریفین میں اکابر محدثین کی صحبت سے فیض اٹھایا اور ان سے حدیث شریف کی سند حاصل کی اور حدیث رحمت یعنی الراحمون یرحمہم الرحمن (رواہ الترمذی فی نوادرہ) کو مسلسلا ابن فہد سے جو اکابر محدثین کی صحبت سے فیض اٹھایا اور ان سے حدیث اور صحاح ستہ اور دوسری کتابوں کی اجازت حاصل کی (ابجد العلوم جلد چہارم صفحہ۸۹۸)
علمی خدمات:۔ ۱۷ سال کی عمر میں تمام علوم درسیہ سے فارغ ہو کر تدریس میں مشغول ہو گئے۔ آپ نے عربی و فارسی میں بہت لطیف رسائل لکھے ہیں ۔ آپ کے مکتوبات تین جلدوں میں ہیں ۔ جو آپ کے تبحر علمی پر قطعی حجت ہیں ۔ سنا گیا ہے کہ ان کا ترجمہ عربی میں بھی ہو چکا ہے۔ مگر دیکھنے میں نہیں آیا۔ آپ کی کئی ایک اور تصانیف بھی ہیں ۔
آپ کے والد ماجد نے ۱۰۰۷ھ میں وفات پائی تو آپ ۱۰۰۸ھ میں دہلی پہنچے۔ جہاں پر اپنے مخلص دوست خواجہ حسن کشمیری کی وساطت سے حضرت خواجہ باقی باللہ رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ دونوں بزرگوں کے دلوں میں بوجہ صفائی قلب ایسا جذب پیدا ہوا کہ حضرت خواجہ صاحب نے ان کے آنے کو غنیمت جانا اور انہوں نے ان کی صحبت کو اکسیر سمجھا۔
آپ نے حضرت خواجہ باقی باللہ رحمہ اللہ صاحب سے نقشبندی طریقہ کا فیض پایا اور اسی
|