Maktaba Wahhabi

415 - 484
(۵) امام یحییٰ بن سعید القطان کہتے ہیں ۔ امام مالک رحمہ اللہ کی روایت اس لئے مقبول ہے کہ آپ (قوی و ضعیف میں ) تمیز کرتے تھے اور کثرت سے (کریدو) پڑتال کرتے اور جس میں کچھ لغزش پائی جائے اسے ترک کر دیتے تھے۔ (۶) امام شعبہ بن حجاج کہتے ہیں ۔ امام مالک رحمہ اللہ ممیزین میں سے تھے۔ میں نے آپ کو کہتے سنا کہ ہر شخص اس لائق نہیں کہ اس کی روایت لکھی جائے اگرچہ ان میں ذاتی فضیلت کتنی ہی کیوں نہ ہو کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اخبار (و احادیث) ہیں ۔ پس صرف ان لوگوں سے لینی چاہئیں جو ان کے اہل ہوں ۔ (۷) ابن داہب (آپ کے ایک شاگرد) کہتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ سے کہا گیا کہ آپ نے اہل عراق سے کیوں روایت نہیں لی؟ آپ نے فرمایا میں ان کو دیکھا کہ یہاں (مدینہ میں ) آتے ہیں تو وہ غیر ثقہ لوگوں سے (بھی) روایات اخذ کر لیتے ہیں ۔ اس پر میں نے کہا اسی طرح وہ (عراقی) اپنے شہروں میں بھی غیر ثقہ راویوں سے روایات لے لیتے ہیں ۔ اس قسم کی روایات بکثرت ہیں لیکن ہم بنظراختصار اسی شمار پر بس کرتے ہیں ۔ ان سب سے صاف معلوم ہو جاتا ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ ادائے حدیث تو کیا تحمل حدیث میں بھی نہایت احتیاط کرتے تھے۔ اسی لئے حضرت شاہ صاحب مصفی میں فرماتے ہیں ۔ بالجملہ این چہار اما مانند کہ عالم را علم ایشاں احاطہ کردہ است امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ و امام مالک رحمہ اللہ و امام شافعی رحمہ اللہ و امام احمد رحمہ اللہ ایں دو امام متاخر شاگرد امام مالک بودندو مستمندان از علم او۔ ودر عصر تا بعین نبودند مگر ابو حنیفہ۔ آں یک شخصے ست کہ روئس محدثین مثل احمد رحمہ اللہ و بخاری رحمہ اللہ و مسلم رحمہ اللہ و ترمذی رحمہ اللہ و ابو داؤد رحمہ اللہ و نسائی رحمہ اللہ و ابن ماجہ رحمہ اللہ و دارمی رحمہ اللہ یک حدیث
Flag Counter