وجہ سے‘ یا اس فن کے علماء کی قبولیت کے رو سے۔ اور یہ سب جہتیں ’’موطا‘‘ کو حاصل ہیں ۔
وجہ اول:۔ یعنی مصنف کی فضیلت اوپر گذر چکی۔ جس کے اعادہ کی ضرورت نہیں ۔
امر دوم:۔ یعنی التزام صحت اس کے لئے اوپر کا بیان جو ’’انتخاب مشائخ‘‘ کے متعلق لکھا گیا۔ وہ اسی نقطہ خیال سے لکھا گیا کہ امام مالک رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’مؤطا‘‘ کو اوپر کی احتیاط سے حاصل کی ہوئی احادیث سے مرتب کیا۔ جن کی قبولیت میں کوئی کلام نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
ما علی ظھر الارض کتاب بعد کتاب اللّٰہ اصح من کتاب مالک رحمہ اللّٰہ ۔[1]
روئے زمین پر قرآن شریف کے بعد کوئی کتاب مؤطا امام مالک رحمہ اللہ سے زیادہ صحیح نہیں ہے۔
ف:۔ شاہ ولی اللہ صاحب (رحمتہ اللہ علیہ) نے مصفی میں التزام صحت مؤطا کے ذیل میں ان امور کا بھی ذکر کیا ہے۔ جن میں بعض دیگر مجتہدین کو امام مالک رحمہ اللہ سے قدرے اختلاف ہے۔ اس جگہ اس کی نقل کی ضرورت نہیں ۔
ف:۔ امام مالک رحمہ اللہ نے اجلہ صحابہ مثلاً حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ ‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ ‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ ‘ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور حضرت سہل رضی اللہ عنہ کی احادیث جن اسنادوں کے ساتھ ’’مؤطا‘‘ میں روایت کی ہیں ۔ حضرت شاہ صاحب نے ان اسانید کا ذکر کر کے کہا ہے۔
’’امام مالک بایں اسانید قریب پانصد حدیث روایت کردہ است وآں احادیث اصحح واقوی حدیث آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم اند صلی اللّٰہ علیہ و سلم در مشارق و مغارب زمین‘‘ (صفحہ۱۵‘ ۱۶)
ان احادیث میں بوجہ قرب زمانہ و سکونت مدینہ طیبہ و سائط تھوڑے ہیں ۔ کسی
|