Maktaba Wahhabi

418 - 484
میں صحابی تک صرف ایک واسطہ ہے کسی میں دو۔ مثلاً حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی وہ روایات جن میں نافع یا عبداللہ بن دینار کا صرف ایک ایک واسطہ ہے۔ اسی طرح حضرت جابر رضی اللہ عنہ تک وہب بن کیسان کا ایک واسطہ ہے۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی احادیث جن میں امام زہری اور امام قاسم[1]کے صرف دو دو واسطے ہیں ۔ یہ قلت و سائط یا علو اسناد کسی دیگر امام کو جس کی تصنیف آج ہمارے ہاتھوں میں ہے حاصل نہیں ہوئی۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہر چند کہ امام مالک رحمہ اللہ سے عمر میں تیرہ سال بڑے ہیں ۔ لیکن ان کی اسناد میں صحابی تک زیادہ واسطے ہیں مثلاً حضرت عبداللہ بن عمر تک عن حماد عن موسی بن مسلم عن مجاہد عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ (کتاب الاثار۔ الصلوۃ فی السفر) تین واسطے ہیں ۔ امام مالک کی ’’قلت وسائط‘‘ کے ساتھ ’’انتخاب مشائخ‘‘ میں احتیاط کو بھی ضم کیا جائے تو حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کی رائے کی صحت صاف طور پر معلوم ہو سکتی ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ کی روایات اصح اور اقوی ہیں ۔ امر سوم:۔ یعنی اولیت و تقدم اس میں بھی مؤطا اول نمبر پر ہے حافظ مغلطائی کا قول ہے۔ اول من صنف الصحیح مالک (مصفی صفحہ۷) یعنی سب سے اول جس نے حدیث کی تصنیف کی‘ وہ امام مالک رحمہ اللہ ہیں ۔ خاکسار کہتا ہے کہ ہر چند کہ امام مالک رحمہ اللہ سے پیشتر بھی اور آپ کے زمانہ میں بھی کئی بزرگوں نے احادیث کتابی صورت میں جمع کیں ‘ لیکن امام مالک رحمہ اللہ کے ’’مؤطا‘‘ میں خاص خصوصیتیں ہیں جن کی وجہ سے وہ اولیت کے رتبہ پر ہے۔ وہ یہ کہ امام مالک رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کو فقہی ابواب کی ترتیب پر لکھا۔ جس سے وہ نصاب تعلیمی کے لائق ہوئی اور اس میں مسند احادیث میں سے صرف صحیح احادیث درج کیں جن میں کسی کو کاوش کرنے کی ضرورت نہ رہی۔
Flag Counter