اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فمن قال بعد ذلک برایہ فلا ادری افی حسناتہ یجد ذلک فی سئیاتہ۔ (ص ۲۱)
’’(شریعت) تو صرف وہی ہے کہ بس اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت۔ اور جو کوئی ان کے بعد اپنی رائے سے کچھ کہے تو میں نہیں جانتا کہ وہ شخص اسے اپنی نیکیوں میں پائے گا یا بدیوں میں ۔‘‘
اسی طرح سنن دارمی رحمہ اللہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
قال ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ لجابر بن زید انک من فقہأ البصرۃ فلاتفت الا بقرآن ناطق او سنۃ ماضیۃ فان قلت غیر ذلک ھلکت واھلکت۔[1]
آپ نے حضرت جابر بن زید سے کہا تم فقہاء بصرہ سے ہو۔ پس سوائے منطوق قرآن اور سنت ثابتہ کے کسی دوسری چیز سے فتوی نہ دینا۔ اگر دیا تو خود بھی ہلاک ہو گے اور دوسروں کو بھی ہلاک کرو گے۔
اسی طرح حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ۔
عن عبد اللّٰہ بن عباس اما تخافون ان تعذبوا او یخسف بکم ان تقولوا قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وقال فلان۔[2]
آپ نے فرمایا۔ لوگو! تم کو اس بات کا ڈر نہیں کہ تمہارے اس قول پر تم کو کوئی عذاب ہو یا زمین میں دھنسا دئیے جاؤ کہ تم کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا اور فلاں نے بھی کہا۔
اسی طرح انہیں سے دوسری روایت یہ ہے کہ
عن ابن عباس قال من احدث رایا لیس فی کتاب اللّٰہ ولم تمض بہ من سنۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم علی ما ھو منہ اذا لقی اللّٰہ۔[3]
|