میں (کامل) ہوتی ہے کیونکہ یہ (کتابت) بھی منجملہ صنائع کے ہے اور ہم سابقًا بیان کر چکے ہیں کہ اس کا بھی یہی حال ہے اسی لئے ہم اکثر بدیوں کو امی پاتے ہیں کہ وہ نہ تو لکھ سکتے ہیں اور نہ پڑھ سکتے ہیں ۔
اسکے بعد خاص کر قیبلہ مضر[1]کی نسبت جس کی ایک شاخ قبیلہ قریش بھی ہے۔ لکھتے ہیں ۔
واما مضر فکانوا فی البدو العبد عن الحضر من اھل الیمن واھل العراق وھل الشام و مصر فکان الخط العربی لاول الاسلام غیر بالغ الی الغایۃ من الاحکام والا تقان و الاجارۃ ولا الی التوسط یمکان العرب من البداوۃ والتوحش و بعد ہم عن الصنائع (مقدمہ ابن خلدون صفحہ ۳۵۰)
لیکن (قبیلہ) مضر سو بدویت میں دوسروں سے بہت بڑھ کر تھا اور اہل یمن و اہل عراق اور اہل شام اور اہل مصر کی نسبت مدنیت سے بہت دور تھا۔ پس خط عربی شروع اسلام میں پختگی اور عمدگی میں نہایت کو بلکہ توسط کو بھی نہیں پہنچا تھا کیونکہ عرب صحرا نشین تھے اور صنائع سے بہت دور (ناآشنا) تھے۔
الغرض واقعات کو محفوظ رکھنے کے لئے عرب کی عام عادت حفظ اور درائیت تھی نہ کہ تحریر و کتابت ان کو اس ملکہ میں نہایت درجہ کا کمال حاصل تھا۔ خطب و قصائد سب کچھ بر زبان محفوظ رکھتے تھے اور جب چاہتے صفحہ سینہ سے پڑھ سناتے۔ اور یہ قدرتی امر ہے کہ جس عضو و قوت سے اس کا مناسب کام لیا جائے اس کی قوت و ملکہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی معنی میں انگریزی زبان میں کہتے ہیں پریکٹس میکس مین پرفیکٹ
|