مرحوم نے اپنی مسدس میں ان مبارک ہستیوں کے متعلق جو کچھ لکھا ہے اس سے زیادہ کوئی کیا لکھے؟ یہ سب کچھ خدائی انتظامات تھے۔
گروہ ایک جویا تھا علم نبی کا لگایا پتہ جس نے ہر مفتری کا
نہ چھوڑا کوئی رخنہ کذب خفی کا کیا قافیہ تنگ ہر مدعی کا
کئے جرح و تعدیل کے وضع قانون
نہ چلنے دیا کوئی باطل کا افسوں
اسی دھن میں آساں کیا ہر سفر کو اسی شوق میں طے کیا بحر و بر کو
سنا خازن علم دیں جس بشر کو لیا اس سے جا کر خبر اور اثر کو
پھر آپ اس کو پرکھا کسوٹی پہ رکھ کر
دیا اور کو خود مزا اس کو چکھ کر
کیا فاش راوی میں جو عیب پایا مناقب کو چھانا مثالب کو تایا
مشائخ میں جو قبح نکلا جتایا ائمہ جو داغ دیکھا بتایا
طلسم درع ہر مقدس کا توڑا
نہ ملا کو چھوڑا نہ صوفی کو چھوڑا!
رجال اور اسانید کے ہیں جو دفتر گواہ ان کی آزادگی کے ہیں یکسر
نہ تھا ان کا احساں یہ اک اہل دین پر وہ تھے اس میں ہر قوم و ملت کے رہبر
لبرٹی میں جو آج فائق ہیں سب سے
بتائیں کہ لبرل بنے ہیں وہ کب سے
|