Maktaba Wahhabi

357 - 484
النبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم فی ان یکتب حدیثہ فاذن لہ قال یا رسول اللّٰہ اکتب کلما اسمع منک فی الرضاء و الغضب قال نعم انی لا اقوالی الاحقا۔[1] عبداللہ بن عمرو اپنے باپ (عمرو) سے پہلے اسلام لائے اور عالم و فاضل و حافظ تھے۔ کتاب پڑھنا جانتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے حدیث لکھنے کی اجازت چاہی تو آپ نے ان کو اجازت دے دی۔ اس پر انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ کیا میں جو کچھ آپ سے سنوں خواہ وہ آپ نے حالت رضا میں کہا ہو خواہ حالت غصہ میں کہا ہو سب لکھ لیا کروں تو آپ نے فرمایا ہاں کیونکہ میں سوائے حق کے کچھ نہیں کہتا۔ اس کے بعد حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت مذکورہ بالا ذکر کی ہے جس کا اخیر اس طرح ہے۔ وکان یکتب ولا اکتب استاذن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم فی ذلک فاذن لہ۔ یعنی عبداللہ بن عمرو احادیث لکھا کرتے تھے اور میں لکھا نہیں کرتا تھا (بلکہ زبانی یاد رکھتا تھا) انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس امر کی اجازت طلب کی تھی تو آپ نے ان کو اجازت دے دی تھی۔ ان روایات سے معلوم ہو گیا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو کی کتابت عہد رسالت میں تھی۔ اس کے بعد ایک نظر پھر صحیح بخاری پر ڈالئے کہ اس میں حضرت ابوہریرہ کے الفاظ کان یکتب میں کان سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ امر عہد رسالت کے متعلق ذکر کر رہے ہیں ۔ فافہم۔ دوسری قسم: کی مثال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی آخری بیماری میں )
Flag Counter