Maktaba Wahhabi

249 - 484
مراد کے صحیح طور پر سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کی روز مرہ کی عادت گفتگو بلکہ سنت فعلی اور طریق عمل کا بھی لحاظ رکھا جائے۔ مثلا کسی امر کے لازم اور ضروری ہونے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام پاک میں کہیں تو یہ پایا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا کہ فلاں کام بغیر فلاں کام کے لئے نہیں ہے مثلا آپ نے فرمایا۔ لا صلوۃ لمن لم یقراء بفاتحۃ الکتاب (صحیح بخاری) اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو (اس میں ) سورت فاتحہ نہیں پڑھتا۔ کہ اس میں سورہ فاتحہ کی حیثیت نماز میں ایسی قرار دی ہے کہ اس کے بغیر نماز ہوتی ہی نہیں [1]اور کہیں اس طرح پایا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا۔ لا تجزی صلوۃ لا یقیم الرجل فیہا صلبہ فی رکوعہ و سجودہ (دارقطنی) ’’کہ وہ نماز کفایت نہیں کرتی جس میں آدمی رکوع و سجود میں اپنی پشت سیدھی نہ کرے۔‘‘ کہ اس میں رکوع و سجود کے علاوہ ان میں اطمینان و اعتدال کو ایسا ضروری گردانا ہے کہ بغیر ان کے آدمی نماز سے عہدہ برآہی شمار نہیں ہوتا۔ اور کبھی یوں پایا گیا کہ آپ نے فرمایا۔ من قام رمضان ایمانا واحتساباغفر لہ ماتقدم من ذنبہ (مشکوٰۃ) جس شخص نے ایمان اور نیت ثواب سے رمضان میں قیام کیا یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے سابقہ گناہ سب بخشے گئے۔ کہ اس میں نماز کو قیام سے تعبیر کیا ہے جس سے معلوم ہوا کہ حالت قیام نماز میں ایک ایسا امر ہے جس پر نماز کا نام ہے تو یہ ایک ضروری رکن ہے۔ اور کسی جگہ اس طرح فرمایا۔ تحریمہا التکبیر وتحلیلھا التسلیم (ترمذی)
Flag Counter