Maktaba Wahhabi

289 - 484
کما فی الوضوء بنبیذ التمر ومن القھقھۃ فی الصلوۃ وغیر ذلک (فتح الباری دہلوی جزء۸ ص۳۷۱) ’’اور یہ ایسا کلام ہے کہ اس کے قائل نے اس سے اپنے آپ کو دکھ میں ڈالا۔ اور صرف اس کا ذکر کر دینا ہی اس کے رد کی تکلیف سے غنی کر دیتا ہے اور بیشک امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے قیاس جلی کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور ان جیسے دیگر صحابہ کی روایت کے مقابلہ میں ترک کر دیا ہے۔ جیسے کہ نبیذ تمر سے وضو کرنے۔ اور نماز میں قہقہہ مار کر ہنسنے سے وضو کے ٹوٹ جانے اور دیگر مسائل میں ۔‘‘ اور حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔ واصلوا لایجب العمل بحدیث غیر الفقیہ اذا انسد باب الرای وخرجوا من صنیعھم فی ترک حدیث المصراۃ ثم ورد علیھم حدیث القھقھۃ وحدیث عدم فساد الصوم بالاکل ناسیا فتکلفوا فی الجواب وامثال ماذکرنا کثیرۃ لا تخفی علی المتتبع ومن لم یتتبع لاتکفیہ الاطالۃ فضلا عن الاشارۃ ویکفیک دلیلا علی ھذا قول المحققین فی مسئلۃ لایجب العمل بحدیث من اشتھر بالضبط والاشارۃ دون الفقہ اذا انسد باب الرای کحدیث المصراۃ ان ھذا مذھب عیسی بن ابان و اختارہ کثیر من المتاخرین وذھب الکرخی رحمہ اللّٰہ وتبعہ کثیر من العلماء الی عدم اشتراط فقہ الراوی لتقدم الخبر علی القیاس قالوا لم ینقل ھذا القول عن اصحابنا بل المنقول عنہم ان خبر الواحد مقدم علی القیاس الا تری انھم عملوا بخبرابی ہریرۃ فی الصائم اذا اکل او شرب ناسیا او ان کان مخالفا للقیاس حتی قال ابو حنیفۃ رحمہ اللّٰہ لو لا الروایۃ لقلت بالقیاس۔[1] اور فقہائے حنفیہ نے ایک یہ قاعدہ بنایا کہ غیر فقیہ کی حدیث پر عمل کرنا
Flag Counter