Maktaba Wahhabi

459 - 484
بعد ملاحظہ کتب مذاہب اربعہ و اصول فقہ ایشاں و احادیثے کہ متمسک ایشاں ست قرار داد خاطر بمدد نور غیبی روش فقہائے محدثین افتاد (الخبرء اللطیف فی ترجمۃ العبد الضعیف ملحقہ برسالہ انفاس العارفین۔ مطبوعہ مطبع احمدی دہلی صفحہ۱۹۵) اور اپنے تعلیم کی بابت انفاس العارفین میں فرماتے ہیں ۔ حضرت[1]ایشا درخلوت و جلوت بسیارمی بود کہ باین فقیر ملتفت می شدند و تلطف من نمود ندو در ابتہاج و اہتراز می شدندومی فرمودندکہ در دل من بے اختیار خطور میکند کہ بیک دفعہ ہمہ علوم درسینہ تو اندازم و باز بعد چندے جو شے می زدند و بہمیں کلمہ متکلم می شد ند و ہلم جزا اثر انفاس مبارک ایشاں ظاہر گشت والا ایں فقیر چنداں محنت تحصیل نکشیدہ (صفحہ۶۳) تذبیل: حضرت شاہ صاحب کے والد حضرت شاہ عبدالرحیم صاحب علوم شریعت میں کامل ہونے کے علاوہ طریقت و باطن میں بھی صاحب کمالات تھے۔ اور صاحب کرامت اولیا اللہ میں تھے اور حضرت شاہ صاحب نے ان کی قلبی کیفیت و توجہ کا جو ذکر اوپر کی عبارت میں کیا ہے فیوض رحمانیہ کے نزول کے وقت ایسے حضرات کے قلوب صافیہ پر ایسے کوائف گزرا کرتے ہیں اور ان کا انعکاس قابل و مستعد طبیعتوں پر پڑ کر ان کو منور کر دیتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء نبوت کے وقت غار حرا میں جو حضرت جبریل علیہ السلام نے تین دفعہ سینے سے لگا کر زور سے بھینچا تھا وہ یہی کیفت تھی۔ الحمدللہ کہ اس سیاہ کار پر بھی حضرات اساتذہ جناب مولانا عبدالمنان صاحب مرحوم محدث وزیر آبادی اور جناب مولانا عبیداللہ غلام حسن صاحب سیالکوٹی کی توجہ اور جذب نے یہی کیفیت طاری کر دی تھی ورنہ اس عاجز کو بھی تحصیل علم میں دماغ سوزی اور محنت کشی کی زحمت نہیں اٹھانی پڑی۔اللہم لک الحمد حمدا کثیرا طیبا
Flag Counter