Maktaba Wahhabi

428 - 484
آپ (امام مالک) کے مذہب کے اصل کی بابت ذکر کیا ہے۔ تو تو (ان کی) کتاب مؤطا کو دیکھ کہ تو اسے ویسا ہی پائے گا جیسا کہ ہم نے ذکر کیا۔ رجوع بمطلب: امام مالک رحمہ اللہ نے جس احتیاط اور تنقید سے احادیث نبویہ کو جمع کیا وہ روش صرف امام مالک رحمہ اللہ تک ہی محدود نہ رہی بلکہ وہ زمانہ ما بعد کے محدثین کے لئے ایک نہایت ہموار و پختہ شاہراہ ثابت ہوئی۔ چنانچہ یہ بات امام شافعی رحمہ اللہ ‘ امام احمد رحمہ اللہ اور آپ کے شاگردوں امام بخاری رحمہ اللہ و امام ابو داؤد رحمہ اللہ نیز امام مسلم رحمہ اللہ ‘ امام ترمذی رحمہ اللہ وغیرہم کی تصانیف پڑھنے سے صاف نظر آجاتی ہے۔ اس لئے امام مالک رحمہ اللہ کے زمانہ سے بعد کے زمانہ پر کوئی سوال نہیں آسکتا۔ اور نہ کوئی خدشہ باقی رہتا ہے۔ کیونکہ اس زمانہ سے برابر محدثین علیہم الرحمتہ تصنیف و تنقید میں مشغول رہے اور وہ کتابیں ہم تک بطریق تو اترو توارث برابر چلی آئی ہیں جن میں ہرگز کسی طرح کا احتمال نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ حضرت شاہ صاحب حجتہ اللہ مصری جلد۱ صفحہ۱۴۷ میں فرماتے ہیں ۔ فوقع شیوع تدوین الحدیث والاثر فی بلدان الاسلام و کتابۃ الصحف والنسخ حتی قل من یکون اھل الروایۃ الاکان لہ تدوین کفۃ او نسخۃ۔ ’’ پس بلاد اسلامیہ میں حدیث و آثار اور صحیفوں اور نسخوں کا لکھنا اور مدون کرنا (عام طور پر) شائع ہو گیا۔ حتیٰ کہ اہل روایت میں سے کوئی کم ہو گا کہ اس نے کوئی کتاب یا صحیفہ یا نسخہ مدون نہ کیا ہو۔‘‘ ہاں امام مالک رحمہ اللہ کے زمانہ سے پیشتر کی نسبت یہ سوال ہو سکتا تھا کہ اس میں حدیث کتابی صورت میں جمع نہیں کی گئی تھی۔ لیکن اوپر کے بیان سے ثابت ہو گیا ہے۔ کہ جزوی طورپر احادیث کی نوشت زمانہ نبوت میں بھی ہوئی اور زمانہ صحابہ میں بھی اور زمانہ تابعین میں تو دربار خلافت یعنی پہلی صدی کے مجدد خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی توجہ سے تو باقاعدہ تصنیف کی بنیاد پڑ گئی۔ جس کی سب سے پہلی یاد گار مؤطا امام مالک رحمہ اللہ ہے۔ آپ
Flag Counter