Maktaba Wahhabi

427 - 484
شرحوھا و خرجوا علیہا و تکلموا فی اصولہا و دلائلہا و تفرقوا الی المغرب و نواحی الارض فنفع اللّٰہ بھم کثیرا من خلقہ و ان شئت ان تعرف حقیقۃ ما قلناہ من اصل مذھبہ فانظر فی کتاب المؤطا تجدہ کما ذکرنا۔ (حجۃ اللّٰہ مصری جلد اول۱۴۴‘ ۱۴۵) امام مالک ان لوگوں میں سے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں جو اہل مدینہ کی روایت سے ہو۔ سب سے پختہ و ضابطہ تھے۔ اور اسناد میں سب سے زیادہ ثقہ تھے۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فیصل جات کے اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اور ان کے شاگردوں یعنی فقہائے سبعہ کے اقوال کے سب سے زیادہ عالم تھے۔ اور آپ (امام مالک رحمہ اللہ ) اور آپ کے نمونہ کے لوگوں سے ہی روایت و فتوی کا علم قائم ہوا۔ پس جس وقت یہ امر (تحدیث و افتا) آپ کے سپرد ہوا تو آپ نے حدیث بھی پڑھائی اور فتویٰ بھی جاری کئے اور (مخلوق کو) فائدہ پہنچایا۔ اور (اس کام کو) اچھی طرح نبھایا۔ اور آپ ہی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث منطبق ہوئی کہ وہ زمانہ قریب ہے کہ لوگ علم کی تلاش میں اونٹوں کی چھاتیاں پیٹیں گے۔ پس (اس وقت) مدینہ طیبہ کے ایک عالم سے (جو اس وقت ہو گا) کسی کو بڑھ کر علم والا نہ پاویں گے۔ بموجب اس روایت کے جو امام سفیان بن عینیہ اور امام عبدالرزاق نے بیان کی اور تجھے (اے قاری) یہ دونوں امام کافی ہیں ۔ پس آپ (امام مالک) کے شاگردوں نے آپ کی روایت و مختارات کو جمع کیا اور ان کو ملخص کیا۔ اور تحریر کیا۔ اور ان کی تشریحات کیں اور ان پر تخریجیں کیں اور ان کے اصول و دلائل میں (عالمانہ) کلام کیا (غرض سب نے امام مالک کی مرویات کی مختلف طور پر خدمت کی) اور (آپ کے شاگرد) مغرب اور (اسلامی) دنیا کے دیگر نواح میں پھیل گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعے اپنی بہت سے مخلوق کو علمی نفع پہنچایا۔ اور اگر تو اس کی امر کی حقیقت معلوم کرنی چاہئے جو ہم نے
Flag Counter