Maktaba Wahhabi

426 - 484
لئے مدینہ طیبہ کا سفر کیا۔ یہ بھی قابل لحاظ ہے کہ مقامات کے قرب و بعد کے لحاظ سے بھی مؤطا کی شہرت خود حضرت مصنف رحمتہ اللہ علیہ کے وقت ہی میں مشارق و مغارب بلاد اسلامیہ میں جا پہنچی۔ چنانچہ مشرق کی طرف خراسان تک اور شمال کی طرف شام تک اور جنوب کی طرف یمن تک اور مغرب کی طرف اندلس (سپین) تک یہ کتاب جا پہنچی۔ اور اس وقت اسلامی سلطنت کی حدود یہی تھیں ۔ یحیی بن یحیی مصمودی جس کی روایت کا نسخہ آجکل زیادہ متداول ہے وہ اندلسی (سپینی) تھا اور اسی وجہ سے امام مالک رحمہ اللہ کا مذہب زیادہ تر بلاد مغرب میں پھیلا۔ تفصیل بالا سے معلوم ہو سکتا ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ کی کتاب ’’مؤطا‘‘ اسلامی کتب خانہ میں قرآن شریف کے بعد ایک خاص خصوصیت کی کتاب ہے اور جائز ہے کہ ہم اس کے مصنف کی فضیلت اور فیض علمی کے لحاظ سے یہ مثال بیان کریں کہ جس طرح نوح علیہ السلام کے بعد جملہ بنی آدم کی پیدائشی نسب کا رجوع حضرت نوح علیہ السلام کی طرف ہے اسی طرح امام مالک رحمہ اللہ کے بعد جملہ محدثین کی علمی نسبت کا رجوع امام مالک رحمہ اللہ کی طرف ہے۔ عرب و عجم‘ مشرق و مغرب میں جہاں جہاں تخت اسلامی متمکن ہوتا رہا وہاں وہاں امام مالک رحمہ اللہ کے فیض درس کی بساط بچھتی اور مسند لگتی رہی۔ چنانچہ حضرت شاہ صاحب حجتہ اللہ میں فرماتے ہیں ۔ وکان مالک من اثبتہم فی حدیث المدنیین عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم و اوثقہم اسبابا و اعلمہم بقضایا عمر و اقاویل عبداللّٰہ بن عمر و عائشۃ و اصحابھم من الفقہاء السبعۃ و بہ بامثالہ قام علم الروایۃ والفتوی فلما وسدالیۃ الامر حدث و افتی وافاد واجاد و علیہ انطبق قول النبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم یوشک ان یضرب الناس اکباد الابل یطلبون العلم فلا یجدون احدا اعلم من عالم المدینۃ علی ماقالہ ابن عیینہ و عبدالرزاق و ناھیک بھما فجمع اصحابہ روایاتہ و مختاراتہ و لخصوھا و حرروھا و
Flag Counter