فقاہت مؤطا است و اثار یکہ از امام ابوحنیفہ رحمہ اللّٰہ روایت کر دہ است جمیع مسائل فقہ را کفائت نمی کند و در مؤطا بسیار جامے گوئد و بہ اقول و بہ کان یقول ابو حنیفۃ (صفحہ۷)
’’ امام شافعی رحمہ اللہ کے مذہب کا اصل اور ان کے اجتہاد کی سر مشق امام مالک رحمہ اللہ کا مؤطا ہے اور بعض جگہ (امام شافعی رحمہ اللہ نے) تعاقب بھی کیا ہے۔ اور ترجیح روایات میں اختلاف بھی کیا ہے۔ اور مبسوط وغیرہ میں امام محمد کی فقاہت کا سرمایہ بھی مؤطا ہی ہے ورنہ وہ آثار جو انہوں نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے روایت کئے ہیں فقہ کے جمیع مسائل میں کفائت نہیں کرتے اور امام محمد اپنے مؤطا میں امام مالک رحمہ اللہ کی روایت ذکر کرنے کے بعد بہت جگہ کہتے ہیں کہ میں بھی یہی کہتا ہوں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ بھی یہی کہا کرتے تھے۔
شاہ صاحب اس سے پہلے امام مالک رحمہ اللہ کی فضیلت کے ضمن میں لکھتے ہیں ۔
و مذہب شافعی فی الحقیقت تفصیل کتاب اوست و امام محمد را سرمایہ فقاہت در مبسوط علم اوست (صفحہ۶)
امام شافعی کا مذہب در حقیقت آپ کی کتاب (مؤطا) کی تفصیل ہے اور امام محمد کی فقاہت کا سرمایہ اپنی کتاب مبسوط میں آپ ہی کا علم ہے۔
طبقہ ثالثہ صوفیا کا ہے۔ اس طبقہ کی زیادہ تر کوشش عمل اور خاص کر کیفیات قلب کی اصلاح میں ہوتی ہے لیکن عمل کے لئے صحیح علم کی ویسی ہی ضرورت ہے‘ جیسی کہ محکم و درست دیوار کو استوار و درست بنیاد کی۔ اس لئے بڑے بڑے مشائخ صوفیہ اس مشکوۃ نبوت کے لئے دودنور کے اقباس کے لئے دور دور سے کڑی اور دشوار منزلیں طے کر کے بصد شوق و نیاز کشاں کشاں مہبط وحی و مرکز نبوت مدینہ طیبہ میں پہنچے؎
’’وہ آئے بام پہ سب طالب دیدار جا پہنچے‘‘
شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے مصرو خراسان وغیرہ مقامات کا ذکر کرکے اس طرف اشارہ کیا ہے کہ علاوہ اس کے ہر طبقہ کے شائقین علم نے مؤطا کی تحصیل کے
|