’’ابو نعیم نے تاریخ اصفہان میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کے اس فرمان کی روایت ان الفاظ میں بیان کی ہے کہ آپ نے تمام آفاق (اسلامی) میں یہ حکم نامہ لکھا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو دیکھ بھال کر جمع کر لو۔‘‘
اسی طرح حافظ ابن عبدالبر اندلسی اپنی کتاب جامع بیان العلم میں سعد بن ابراہیم سے نقل کر کے لکھتے ہیں ۔
قال امرنا عمر بن عبدالعزیز بجمع السنن فکتبنا ھاد فترا دفترا فبعث الی کل ارض علیہا سلطان دفترا۔[1]
’’کہ ہمیں عمر بن عبدالعزیز نے حدیث جمع کرنے کا حکم دیا تو ہم نے الگ الگ دفتروں میں ان کو لکھا تو (خلیفہ نے) ہر علاقے میں کہ جس میں آپ کا نائب تھا ایک ایک دفتر بھیج دیا۔‘‘
سعد بن ابراہیم[2] مذکور بھی مدینہ طیبہ کے رہنے والے ہیں لیکن مکہ شریف اور واسط کا سفر بھی کیا تھا۔ چنانچہ امام سفیان بن عینیہ رحمہ اللہ نے ان سے مکہ معظمہ میں اور امام شعبہ اور امام ثوری رحمہ اللہ نے واسط میں روایت کی۔
بیدار مغز اور دور اندیش خلیفہ کے اس حکم پر ائمہ محدثین کی ہمتیں حدیث نبوی کے جمع کرنے میں مصروف ہو گئیں ۔ کیونکہ شاہی توجہ تحریک قومی میں نہایت موثر ہوتی ہے۔ چنانچہ اس حکم کا اثر صرف اسی عہد تک نہ رہا۔ بلکہ اس نے اپنے بعد کے زمانوں کے لئے بھی اس قابل فخر مذاق[3] کا دروازہ کھول دیا۔
احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جو دفتر اس زمانہ میں تیار ہوئے وہ انقلابات کے سبب بعینہ
|