Maktaba Wahhabi

396 - 484
مکتوبی صورت میں تو محفوظ نہ رہے[1]لیکن ان کی دیکھا دیکھی جو مذاق تصنیف پیدا ہو گیا تھا۔ اس سے مختلف مقامات پر کئی ایک ائمہ نے اس روش کو جاری رکھا اور وہی علم حدیث کے پہلے مصنف کہلائے۔ (۲) امام زہری رحمہ اللہ کے بعد اس علم کے دوسرے مدون آپ کے لائق شاگرد امام ابن جریج رومی مکی ہیں ۔[2] آپ بڑے پائے کے امام حدیث ہوئے ہیں ۔ ان کے آبا و اجداد روم کے تھے اس لئے ان کو رومی کہتے ہیں ۔ ۸۰ھ؁ میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ اٹھارہ سال تک حضرت عطاء بن ابی رباح[3] تابعی مکی کی خدمت میں رہ کر کثرت سے حدیث روایت کی۔ استاد اپنے شاگرد کا بغائت مداح تھا۔ چنانچہ حضرت عطاء سے کسی نے دریافت کیا کہ آپ کے بعد کس شخص سے کچھ دریافت کیا جایا کرے؟ تو حضرت عطاء نے امام ابن جریج کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ اگر یہ جوان زندہ رہا تو اس سے (پوچھ لیا کرنا) [4] امام احمد کا قول ہے کہ ابن جریج رحمہ اللہ علم کا خزانہ ہے۔ یہ اور سعید بن عروہ حدیث کے
Flag Counter