Maktaba Wahhabi

394 - 484
صاحب فتویٰ علماء اس وقت تک اس مقدس خطہ میں ہو چکے تھے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ان چاروں [1] نیک عہدوں میں مرکز اسلام ہونے کی وجہ سے یہاں تعامل اور تحمل روایت سب سے بڑھ کر قابل اعتبار ہو سکتا تھا۔ فقہائے سبعہ مدینہ اسی مبارک زمانہ کی قابل فخر یاد گار ہیں ۔ چنانچہ ان کے اسماء گرامی اس رباعی میں مذکور ہیں ۔ اذا قیل من فی العلم سبعۃ ابحر روایتہم لیست من العلم خارجۃ فقل ھم عبید اللّٰہ عروۃ قاسم سعید ابوبکر سلیمان خارجہ یعنی جب پوچھا جائے کہ علم (اسلامی) کے سات کون سے ہیں ۔ جن کی روایت علم سے باہر یعنی خلاف نہیں ہے۔ تو جواب میں کہو کہ وہ یہ ہیں عبیداللہ ‘ عروہ‘ قاسم‘ سعید‘ ابوبکر‘ سلیمان‘ خارجہ۔ (رحمہم اللہ اجمعین) ان سب کی وفیات ۹۴ھ؁ سے ۱۰۷ھ؁ تک ہوئیں ۔ اکثر ان میں سے ۹۴ھ؁ میں فوت ہوئے تو اس سال کا نام ’’عام الفقہاء‘‘ پڑ گیا۔ رجوع بمطلب: صحیح بخاری شریف کی روایت مذکورہ بالا میں صرف ابوبکر بن حزم امیر مدینہ کو فرمان لکھنے کا ذکر ہے۔ اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ روایت بطریق عبداللہ بن دینار ہے اور وہ مدینہ طیبہ کے رہنے والے تھے۔ سو ان کو اسی فرمان پر اطلاع ہوئی جو ان کے شہر میں پہنچا۔ ورنہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز نے یہ حکم تمام اسلامی ممالک میں لکھا تھا۔ چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری میں لکھتے ہیں ۔ وقد روی ابو نعیم فی تاریخ اصبہان ھذہ القصۃ بلفظ کتب عمر بن عبدالعزیز الی الافاق انظر واحدیث رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم فاجمعوہ (فتح الباری مطبوعہ دھلی جز اول صفحہ۹۹)
Flag Counter