پانچویں قسم: کی ایک مثال تو صلح حدیبیہ کا عہد نامہ ہے جس سے حدیث کے قائل و منکرین بلکہ اسلام کے منکرین کو بھی انکار نہیں اور جو خاص فرمان نبوی سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قلم سے لکھا گیا تھا۔ اس کا ذکر صحیح بخاری وغیرہ کتب حدیث میں مفصل موجود ہے۔
اس کی دوسری مثال یہ ہے کہ صحیح بخاری وغیرہ کتب حدیث میں حضرت عداء صحابی سے مروی ہے۔
ویذکر عن العداء بن خالد قال کتب لی النبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم ھذا ما اشتری محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم من العداء بن خالد بیع المسلم المسلم لا داء ولا خبئۃ ولا غائلۃ۔[1]
یعنی حضرت عداء بن خالد کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ (دستاویز) لکھ دی تھی کہ یہ وہ سودا (فروخت) ہے جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عداء بن خالد بن ہودہ کے ہاتھ بیچا۔ ٹھیک (اسی طرح) جس طرح کہ ایک مسلمان کی دوسرے مسلمان سے بیع ہونی چاہئے۔ اس میں نہ تو کوئی بیماری ہے اور نہ بری خصلت اور نہ بدکرداری۔[2]
یہ تحریر حضرت عداء کے پاس بہت زمانہ تک محفوظ رہی۔ چنانچہ جامع ترمذی میں ہے۔
عن عبدالمجید بن وھب قال قال لی العداء بن خالد الاقرائک کتابا کتبہ لی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم قلت بلی فاخرج الی کتابا ھذا ما شتری الخ (تیسیر الوصول کتاب البیوع بروایت الترمذی)
|