Maktaba Wahhabi

362 - 484
یعنی ’’جو شخص اسلام کا اقرار کرتا ہو مجھے ان سب کے نام لکھ کر بتاؤ پس ہم نے (کوئی) ڈیڑھ ہزار مردوں کے نام لکھے۔‘‘ اسی طرح احادیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ بعض جنگوں میں غازیان اسلام کے نام بھی لکھے گئے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا نام فلاں فلاں غزوہ میں لکھا گیا ہے اور میری بیوی حج کو جانے والی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا! تو اپنی بیوی کے ساتھ ہو کر حج کر۔[1] اسی طرح صحیح بخاری شریف میں حضرت ابو حجیفہ رضی اللہ عنہ (صحابی) سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا۔ کہ آیا آپ کے پاس کچھ ایسے مسائل بھی ہیں ؟ جو ہوں تو وحی خدا سے لیکن قرآن مجید میں (بالتصریح) موجود نہ ہوں ؟ تو آپ نے (جواب میں ) فرمایا خدا کی قسم جو گٹھلی کو پھاڑ کر اگانے والا ہے۔ اور سب مخلوق کا پیدا کرنے والا ہے۔ کہ ہمارے پاس (مکتوبی صورت میں تو) صرف قرآن (شریف) ہے۔ ہاں قرآن کا فہم (استنباط) بھی ہے جو خدا تعالیٰ (اپنے) کسی مسلم (بندے) کو عطا کر دے اور نیز یہ جو اس صحیفہ میں ہے۔ پھر میں (ابو حجیفہ) نے عرض کیا کہ اس صحیفہ میں کیا (لکھا) ہے؟ آپ نے فرمایا قتل نفس اور قطع اعضاء وغیرہ جرائم میں مظلوم کو معاوضہ دلانے اور (مسلمان) قیدی کو (دشمن سے) چھڑانے کے احکام (لکھے ہیں ) نیز یہ (لکھا ہے) کہ کوئی مسلمان کسی کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔[2]
Flag Counter