بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
من محمد بن عبداللّٰہ ورسولہ الی المقوقس عظیم القبط سلام علی من اتبع الھدی۔ اما بعد فانی ادعوک بدعایتہ الاسلام اسلم تسلم۔ یوتک اللّٰہ اجرک مرتین فان تولیت فان علیک اثم اھل القبط و یا اھل الکتاب تعالوا الی کلمۃ سواء بیننا و بینکم ان لا نعبد الا اللّٰہ ولا نشرک بہ شیئا ولا یتخذ بعضنا بعضا اربابا من دون اللّٰہ فان تولوا فقولوا اشہدوا بانا مسلمون (زاد المعاد کانپوری ج۱ صفحہ۵۱۹)
خدائے رحمن و رحیم کے نام سے شروع
محمد خدا کے بندے اور اس کے رسول کی طرف سے مقوقس شاہ قبط کی طرف۔ اس شخص پر جو ہدایت (الٰہی) کی پیروی کرے سلام ہو۔ بعد اس کے (معلوم ہو) کہ میں تم کو اسلام کی دعوت سے (خدا کی طرف) بلاتا ہوں ۔ اسلام لے آؤ تو بچ جاؤ گے اور خدا تعالیٰ تم کو دوہرا اجر دے گا۔ اور اگر تم نے رو گردانی کی تو قوم قبط کا گناہ تمہارے ذمہ ہو گا اور اے اہل کتاب ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہم میں اور تم میں برابر ہے کہ ہم سوائے خدا کے کسی اور کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو بھی شریک نہ بنائیں ۔ پس اگر (یہ اہل کتاب اس بات سے) رو گردانی کریں تو اے مسلمانو! تم کہو (کہ اے اہل کتاب) تم گواہ رہو کہ ہم تو مسلمان (خدا کے فرمانبردار) ہیں ۔
ہم نے اس قسم کے سب خطوط کا ذکر اپنی کتاب تاریخ نبوی میں کسی قدر تفصیل سے کر دیا ہے۔ اس مقام پر خاص اس خط (شاہ اسکندریہ والے) کو اس لئے منتخب کیا ہے کہ زمانہ حال کے انکشافات میں سے ایک نہایت متبرک و قابل قدر انکشاف یہ ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ’’نامہ عنبر شمامہ‘‘ باصلہ افریقہ کے عیسائیوں کے ایک گرجا سے دستیاب ہوا ہے۔ وہاں سے سابق خلیفتہ المسلمین سلطان عبدالحمید خاں غازی مرحوم
|