Maktaba Wahhabi

359 - 484
دارمی رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں ‘ امام ابو داؤد رحمہ اللہ نے سنن میں اور نیز مراسیل میں ‘ امام نسائی رحمہ اللہ نے مجتبی میں ‘ امام دارقطنی نے سنن میں ‘ نیز امام شوکانی رحمہ اللہ نے نیل الاوطار میں لکھا ہے کہ اس کو امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ ‘ امام ابن ہمام رحمہ اللہ ‘ امام ابن جارود رحمہ اللہ ‘ امام حاکم رحمہ اللہ اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی موصولاً روایت کیا اور ائمہ حدیث کی ایک جماعت نے اس کو صحیح کہا ہے[1] امام ابن قیم نے ھدی میں کہا کہ یہ ایک بڑی عظیم القدر نوشت ہے جو کئی قسم کے مسائل شرعیہ پر مشتمل ہے۔ مثلاً زکوۃ دیات‘ احکام‘ کبائر‘ طلاق‘ عتاق‘ ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھ سکنے کا حکم نماز میں احتباء[2]کرنے کا مسئلہ اور قرآن شریف کو ہاتھ لگانے کا مسئلہ وغیرہ وغیرہ (مسائل شریعہ اس میں مسطور ہیں ) امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس میں ہرگز شک نہیں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تحریر لکھوائی تھی۔ چنانچہ تمام فقہاء (مجتہدین) نے مقدار دیات میں اسی کو حجت گردانا ہے۔[3] غرض یہ تحریر قبولیت و شہرت کی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ مشابہ متواتر ہے۔ (۳) اسی طرح آپ نے ایک فرمان ضحاک بن سفیان رضی اللہ عنہ صحابی[4]کی طرف لکھوایا۔ جس میں مقتول کی دیت میں اس کی بیوہ کو حق وراثت ملنے کا حکم مذکور تھا۔ اس کا ذکر بھی امام دار الہجرۃ مالک رحمہ اللہ نے مؤطا میں اور امام شافعی رحمہ اللہ نے کتاب الام میں کیا ہے۔[5] تیسری قسم: یعنی اندرون و بیرون عرب کے سرداروں اور بادشاہوں کو ’’دعوت اسلام‘‘کے خطوط لکھنے کی مثال یہ ہے کہ آپ نے مقوقس شاہ اسکندریہ کو جو ایک عیسائی بادشاہ تھا یہ خط لکھا۔
Flag Counter