جاتا۔(کتاب العلم)
حکمت: حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی یہ عادت مبارک اس لئے تھی کہ حاضرین میں سے ہر طبقہ اور ہر استعداد کا شخص اسے اچھی طرح سمجھ کر یاد رکھ سکے چنانچہ بخاری رحمہ اللہ نے اس باب کا عنوان اس طرح باندھا ہے باب من اعاد الحدیث ثلثا لیفھم عنہ پھر اس کی تائید اور ثبوت میں وہ احادیث بیان کی ہیں جن میں کسی امر کو تین دفعہ پکار کر فرمانے کا ذکر ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی پر سوار ہو کر کم و بیش ایک لاکھ پاک نفوس کے مجمع عام میں ایک بلیغ خطبہ فرمایا۔ اس میں آپ نے حاضرین سے اپنی تبلیغ دین کا اقرار لیا اور اس پر خدا تعالیٰ کو گواہ رکھا اور حاضرین سے فرمایا لیبلغ الشاھد الغائب منکم یعنی جو حاضر ہیں وہ (یہ علم دین) اپنے غیر حاضروں کو پہنچا دیں (متفق علیہ)
یہ تاکید اپنے تعلیم کردہ علم کی حفاظت و اجراء کے لئے تھی۔ یا کس لئے؟
صحیح بخاری کی اسی روایت میں امام محمد بن سیرین تابعی رحمہ اللہ (جو اس حدیث کے راویوں میں سے ہیں ) کا قول ہے کہ انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ایسا واقع ہو بھی گیا۔ یعنی صحابہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا ہوا علم دین تابعیوں کو پہنچا دیا۔ امام محمد بن سیرین جلیل القدر تابعی ہیں ۔ حدیث کو لکھنے کی بجائے حفظا ًیاد کرتے تھے۔ ۱۱۰ھ میں بصرہ میں فوت ہوئے۔ زہد و ورع اور علم حدیث و فقہ میں یکتائے زمانہ تھے۔
صحیح بخاری کے اسی باب یعنی لیبلغ الشاھد الغائب کے ذیل میں علامہ عینی نے ابوداؤد سے حدیث نقل کی ہے کہ آنحضرت نے فرمایا تسمعون و یسمع منکم و یسمع من یسمع منکم (جلد اول صفحہ۵۳۶) یعنی تم مجھ سے سنتے ہو اور تم سے دوسرے لوگ سنیں گے اور جو تم سے سنیں گے ان سے دوسرے لوگ سنیں گے۔ یعنی احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت کا سلسلہ زمانہ بزمانہ جاری رہے گا۔
سب کے بعد آنحضرت کی دو دعائیں بھی ہر وقت یاد رکھیں جو خاص ان لوگوں کے لئے ہیں جو آپ کی احادیث کو آپ کی زبان مبارک سے سن کر یاد رکھیں اور پھر جوں کی توں لوگوں کو پہنچائیں اور ان کو آپ کی سنت سکھائیں ۔
|