اول: یوں کہ آپ نے اپنے طریق عمل پر چلنے کی تاکیدیں کیں اور موکد تاکیدوں کے ہوتے ہوئے ہو نہیں سکتا کہ صحابہ جیسی فرمانبردار اور جاں نثار جماعت آپ کے حکمت آموز اقوال اور بانظام افعال کو ضائع جانے دے چنانچہ کتب حدیث میں ’’اعتصام بالسنتہ‘‘ کا باب خصوصیت سے باندھا گیا ہے۔ چنانچہ مشکوٰۃ شریف کے اسی باب سے بعض احادیث نقل کی جاتی ہیں ۔
(۱) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص حضرت انس سے روایت ہے کہ تین شخصوں کی جماعت آنحضرت کی عبادت کا حال پوچھنے کے لئے آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آئی۔ جب ان کو بتایا گیا تو انہوں نے اس (مقدار) کو تھوڑا خیال کر کے آپس میں کہا کہ ہم آنحضرت سے کہاں مل سکتے ہیں ؟ آپ کو تو خدا تعالی نے ہر طرح کی تقدیم[1]و تاخیر کی لغزشوں سے معاف کر دیا ہے۔ پس ان میں سے ایک کہنے لگا کہ میں تو ہمیشہ ساری رات نماز ہی میں گذار دیا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ دن کو روزہ رکھا کروں گا اور کبھی نہیں توڑوں گا۔ تیسرے نے کہا میں عورتوں سے الگ رہوں گا۔ اور کبھی شادی نہیں کروں گا (اتنے میں ) آنحضرت تشریف لے آئے اور آپ نے فرمایا تم وہی ہو جنہوں نے ایسا ایسا کہا۔ سنو خدا کی قسم میں تم سب سے زیادہ خدا (کے جلال) سے ڈرنے والا اور سب سے زیادہ (اس کی نافرمانی ہے) پرہیز کرنے والا ہوں ۔ لیکن میں
|