من قال ان الظاہر غیر مراد بمعنی ان صفات المخلوقین غیر مرادۃ قلنا لہ اصبت فی المعنی (خط مذکور۱۳۸)
جو شخص یہ کہے کہ ان الفاظ سے ظاہری معنی مراد نہیں ہیں یعنی یہ کہ ان سے مخلوقات کی صفات مراد نہیں ہیں تو ہم کہیں گے اے قائل تونے درست کہا۔
(۳) اس کے بعد شیخ الاسلام کے اپنے مسلک کی بابت عبارت ذیل ملاحظہ ہو۔
ھذہ الاحادیث تمر کما جاء ت ویومن بھا ویصدق وتصان عن تاویل یفضی الی تعطیل وتکیف الی تمثیل (خط مذکور ص۱۳۸)
یہ احادیث (جو صفات باری تعالیٰ میں وارد ہیں ) ان کا اجراء اسی طرح ہونا چاہئے جس طرح کہ وہ وارد ہوئیں اور ان پر ایمان رکھنا چاہئے۔ اور ان کی تصدیق کرنی چاہئے اور ان کو ایسی تاویل سے جو تعطیل تک پہنچائے اور ایسی کیفیت بیان کرنے سے جو تشبیہ تک لے جائے بچانا چاہئے۔
اور اس سے بھی زیادہ صفائی سے آپ منہاج السنتہ میں رد شیعہ کے ضمن میں فرماتے ہیں ۔
فان التشبیہ والتجسیم المخالف للعقل والنقل یعرف فی احد من طوائف الامۃ اکثر منہ فی طوائف الشیعۃ (جلد اول ص ۱۷۲)
کیونکہ تشبیہ و تجسیم جو عقل و نقل ہر دو کے مخالف ہے امت کے کسی طائفہ میں طوائف شیعہ سے زیادہ معلوم نہیں ہے۔
اسی طرح منہاج السنتہ میں کثرت سے ایسے حوالے مل سکتے ہیں جن میں بالتصریح تشبیہ و تجسیم کا ابطال ہے جن کے ذکر سے خوف طوالت مانع ہے۔
ان عبارتوں سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت شیخ الاسلام تجسیم و تشبیہ کے ہرگز قائل نہیں تھے ہاں وہ اہل تاویل کی باطل تاویل پر بھی کان نہیں دھرتے تھے پس جو شخص تجسیم کو ان کی طرف منسوب کرتا ہے وہ ان کے مسلک سے ناواقف ہے یا تجسیم و
|