التشبیہ والتعطیل لقولہ تعالی (وما یعلم تاویلہ الا اللّٰہ) قال ابن برہان وھذا قول السلف (والمذھب الثالث) انہا مؤولۃ قال ابن برھان والاول من ھذا المذاھب باطل والاخران منقولان عن الصحابۃ ونقل ھذا المذھب الثالث عن علی وابن مسعود و ابن عباس وام سلمۃ انتہی ملخصا (ارشاد الفحول مطبوعہ مصر ص۱۶۴)
اس قسم میں (آیات صفات کی تاویل میں ) علماء امت کے تین مذہب ہیں (اول) یہ کہ ان میں تاویل کو دخل نہیں بلکہ ان کو ان کے ظاہر پر جاری کیا جاوے اور ان میں سے کسی کی بھی تاویل نہ کی جائے اور یہ قول مشبہین کا ہے (دوسرا) یہ کہ ان کی کوئی تاویل تو ضرور ہے لیکن ہم اس تاویل سے رکے رہتے ہیں اور اس کے ساتھ یہ بھی اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی تشبیہ (کسی کی طرح ہونے) اور تعطیل (صفات سے معطل و خالی ہونے) سے پاک ہے۔ بدیں قول الٰہی ’’وما یعلم تاویلہ الا للّٰہ‘‘ ابن برہان نے کہا سلف کا یہی قول ہے۔ (اور تیسرا مذہب یہ ہے) کہ یہ آیات قابل تاویل ہیں ‘ ابن برہان (مذکور) نے کہا ان مذاہب (مذکورہ بالا) میں سے پہلا مذہب یعنی تشبیہ تو باطل ہے اور دوسرے دنوں صحابہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہیں ۔ اور یہ تیسرا مذہب یعنی تاویل والا حضرت علی اور ابن مسعود اور ابن عباس اور ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے منقول ہے۔
امام شوکانی کی اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ مفوضین اور مؤولین ہر دو فریق میں اس امر میں تو اتفاق ہے کہ آیات صفات میں ذات حق کے لئے جو الفاظ ید وغیرہ وارد ہیں ان سے ان کے لغوی معنی ہاتھ جو ایک عضو ہے اور اس کی حقیقت ہم کو معلوم ہے مراد نہیں ۔ کیونکہ خدا تعالیٰ جسم اور جسمانیات سے پاک ہے اور اس میں بھی اتفاق ہے کہ ان الفاظ کی کوئی نہ کوئی تاویل ضرور ہے لیکن اختلاف اس امر میں ہے کہ وہ تاویل ذات حق کے سوائے کسی اور کو بھی معلوم ہے یا نہیں ؟ مفوضین کہتے ہیں کہ ان
|