اور چیزیں اس سے ملحق ہیں اور یہاں (مصراۃ کی صورت میں ) دودھ تھنوں میں آگے ہی (بیع کے وقت) موجود تھا۔ پس وہ بیع کا جزو ہو گیا۔ اور ایک صاع تمر اس دودھ کا عوض نہیں کیا گیا جو بیع ہو چکنے کے بعد پیدا ہوا۔ بلکہ اسی دودھ کا عوض ہے جو بیع کے وقت تھنوں میں موجود تھا۔ اور شریعت نے دودھ کا عوض جو غیر دودھ کو مقرر کیا۔ یعنی کھجوروں کو تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ دودھ جس کا عوض دلایا گیا ہے اصل دودھ سے جو بیع منعقد ہو جانے کے بعد پیدا ہوا مل گیا تو اس کے مقدار کی شناخت نہایت مشکل ہو گئی۔ پس اس لئے شریعت (مطہرہ) نے جھگڑا قطع کرنے کے لئے اس کا بدل مقرر کیا اور غیر جنس سے اس لئے مقرر کیا کہ ہم جنس مقرر کرنے میں کبھی زیادتی ہو گی اور کبھی کمی تو یہ ربا (سود بیع) ہو جائے گا اور غیر جنس کے مقرر ہونے میں یہ بات نہیں ہو سکتی اس کی صورت تو یہ ہو جائے گی کہ گویا وہ دودھ جس کی مقدار کی شناخت مشکل ہو گئی ہے ایک صاع تمر کے عوض خریدا گیا ہے۔ اور تمر (کھجور) اہل مدینہ کی عام خوراک تھی اور یہ پیمانے سے لی دی جاتی ہے۔ اور بطور غذا کے کھائی جاتی ہے اور اسی طرح دودھ بھی ایسی چیز ہے جو پیمانہ سے لی دی جاتی ہے اور غذا کی چیز ہے نیز کھجور ایسی خوراک ہے جو بغیر انسانی کسب اور صنعت کے خوراک بنتی ہے اور گیہوں اور جو بھی خوراکی چیزیں تو ہیں لیکن بغیر انسانی کسب اور صنعت کے خوراک نہیں بنتیں ۔
’’پس کھجور دوسری جنسوں کی نسبت دوودھ کے زیادہ قریب جنس ہے اور اسی لئے یہ بات اجتہادی امروں میں سے ہے کہ سب شہروں کے لوگ اس کا عوض ایک صاع تمر کر دیا کریں یا یہ امر صرف انہی کے لئے ہے کہ کھجور جن کی خوراک میں ہو پس یہ بات اجتہادی امروں میں سے ہے مثل اس حکم کے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کے متعلق ایک صاع جویا کھجور کا کیا۔‘‘
الحمد للّٰہ کہ حدیث مصراۃ کے متعلق امور ثمانیہ کا بیان تفصیل سے بیان ہو چکا
|