Maktaba Wahhabi

306 - 484
گی اور اس میں اس کی رضا ضروری ہے۔ اس عبارت پر غور کیجئے کہ فطرت کی شہادت سے یہ بزرگ وہی کچھ کہہ رہے ہیں جو حدیث کا منشاء ہے۔ لیکن جب تصریہ کا بالخصوص نام آجائے تو مخالفت کریں گے۔ اس لئے کہ ان کے مذہب میں اسے تسلیم نہیں کیا گیا تو معلوم ہوا کہ انکار کی وجہ صرف مذہبی تقلید ہے ورنہ دلیل اور شہادت فطرت اس کے خلاف ہے۔ تیسرا نکتہ یہ کہ ’’متن ہدایہ‘‘ میں فصل فیما یکرہ میں چند ایسی باتیں مکروہ (قریب بحرام) لکھی ہیں مثلاً کہا ہے۔ ونھی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن النجش وعن السوم علی سوم اخیہ وعن بیع الحاضر للبادی۔[1] منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجش[2] سے اور اپنے (مسلمان) بھائی کے سودے پر سودا کرنے سے اور شہری آدمی کے بدوی کے لئے بیچنے سے۔ اور یہ وہی امر ہیں جو حدیث ابو ہریرہ میں مع حکم تصریہ کے بھی مذکور ہیں ۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے۔ عن ابی ہریرۃ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال لا تلقوا الرکبان ولا یبیع بعضکم علی بیع بعض ولا تناجشوا ولا یبیع حاضر لبادولا تصروا لغنم ومن ابتاعہا فہو بخیر النظرین بعد ان یحلبہا ان رضیہا امسکہا وان سخطہا ردھا وصاعا من تمر۔[3] حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بنجاروں کو ان کے بازار میں مال اتارنے سے پہلے آگے جا کر (راستے میں ) نہ ملا کرو۔ اور کوئی شخص دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے۔ اور محض قیمت بڑھانے کے لئے
Flag Counter