Maktaba Wahhabi

302 - 484
ہے۔ اسلامیوں کا وطیرہ یہ ہونا چاہئے کہ جو کچھ بھی حقیقت ہے۔ وہ ظاہر کر دیں اس پر جو چاہے خرید ے جو نہ چاہے نہ خریدے چنانچہ صحیح بخاری میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عداء بن خالد (صحابی) کے پاس (غلام) بیچاتو آپ نے حضرت عداء کو یہ دستاویز لکھ دی۔ ھذا ما اشتری محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من العداء ابن خالد بیع المسلم المسلم لاداء ولا خبثۃ ولا غائلۃ۔[1] یہ وہ ہے جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عداء بن خالد کے ہاتھ بیچا۔ ایسی بیع سے جو ایک مسلمان دوسرے مسلمان سے کیا کرتا ہے‘[2]کہ اس میں نہ کوئی بیماری ہے‘ اور نہ کوئی بری عادت ہے‘ اور نہ مکر و فریب یا زنا‘ چوری یا بے اجازت بھاگ جانے کا عیب۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ اسلامی طریق اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی سنت یہ ہے کہ بائع اپنے مال کی حقیقت واقعی ظاہر کر دیوے۔ اسی طرح ترمذی وغیرہ میں ہے۔ عن عائشۃ ان رجلا ابتاع غلاما فاقام عندہ ماشاء اللّٰہ تعالی ثم وجدبہ عیبا فخاصمہ الی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فردہ علیہ فقال الرجل یا رسول اللّٰہ قد استغل غلامی فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخراج بالضمان اخرجہ اصحاب السنن۔[3] حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے ایک غلام خریدا۔ پس وہ
Flag Counter