Maktaba Wahhabi

301 - 484
عن ابی ہریرۃ قال نھی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان یتلقی الجرب فمن تلقی فاشتراہ فاذاتی سیدہ السوق فہو بالخیار اخرجہ الخمسۃ وھذا لفظ مسلم والترمذی وابی داؤد۔[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا کہ آگے جا کر بنجاروں سے ملا جائے پس اگر کوئی آگے جا کر ان سے مل کر مال خرید لے تو جب اس کا مالک بازار میں آوے تو وہ مختار ہے (چاہے بیع کو قائم رکھے چاہے توڑ دے) دوسری مثال: عن ابی ہریرۃ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مرفی السوق علی صبرۃ طعام فادخل یدہ فیہا فنالت اصابعہ بللا فقال ما ھذا یا صاحب الطعام فقال یا رسول اللّٰہ اصابۃ السماء قال افلا جعلتہ فوق الطعام حتی یراہ الناس من غشنا فلیس منا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں غلہ کے ایک ڈھیر پر گذرے تو (وحی ربانی سے) [2]اس ڈھیر کے اندر ہاتھ ڈالا تو آپ کی انگلیوں کو کچھ تری محسوس ہوئی تو آپ نے فرمایا اے صاحب غلہ! یہ کیا؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ اس پر بارش پڑ گئی تھی آپ نے فرمایا تو پھر تونے اسے اوپر کیوں نہ کر دیا کہ لوگ اس کو دیکھ لیتے (اور یہ بھی فرمایا) جو ہمیں دھوکا[3]دے گا وہ ہم میں سے نہیں ہو گا۔ اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ اپنے متاع کی کوئی ایسی بات چھپانی کہ اگر وہ ظاہر کی جائے گی تو خریدار نہ خریدے گا شریعت مطہرہ میں منع اور دیانت کے خلاف
Flag Counter